امریکا، سپریم کورٹ نے خواتین کو 1973ء میں دیا گیا اسقاطِ حمل کا حق ختم کردیا

57

امریکا کی سپریم کورٹ نے خواتین کے اسقاطِ حمل کے آئینی حق کو ختم کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سب سے پہلے ریاست میزوری نے اس پر عمل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اسقاطِ حمل پر پابندی عائد کر دی ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق گزشتہ روز امریکی سپریم کورٹ نے ایک حکم نامے میں 1973ء میں خواتین کو اسقاطِ حمل کرانے کی اجازت دیے جانے کے ’’رو وی ویڈ فیصلے‘‘ کو ختم کر دیا ہے۔

Advertisement

 

امریکی صدر جو بائیڈن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اسقاطِ حملے سے متعلق عدالتی فیصلے نے امریکیوں کا حق چھین لیا ہے تاہم اُنہوں نے عدالتی فیصلے کی مخالفت کرنے والے کارکنوں سے اپنا احتجاج پرامن رکھنے کی اپیل کی۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ری پبلکنز اور رجعت پسند مذہبی طبقے کی جیت قرار دیا جا رہا ہے جو اسقاطِ حمل پر پابندی کے حق میں تھے۔ دوسری جانب اس فیصلے کو انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور سرکردہ امریکی شخصیات نے بنیادی حقوق کے خلاف قرار دیا ہے۔

سابق امریکی صدر براک اوباما نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بنیادی اور ضروری آزادیوں پر حملہ ہے جبکہ سابق امریکی نائب صدر مائیک پنس نے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے اسے تاریخ کی غلطی کو درست کرنے کا اہم قدم قرار دیا۔

امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی نے ٹوئٹر پر بیان میں اس فیصلے کو کروڑوں امریکیوں کے بنیادی حق پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے 50 برس قبل کیے گئے انتہائی نجی و ذاتی نوعیت کے فیصلے کو ختم کرکے سیاست دانوں اور نظریوں کے تابع کر دیا ہے۔

امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی تنقید کرتے ہوئے اس کو پیچھے کی جانب قدم قرار دیا ہے۔ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }