سری لنکا میں جاری معاشی اور سیاسی بحران کے دوران ہونے والے عوامی مظاہروں کے بعد صدر گوٹابیا راج پاکسے آج صبح ایک فوجی طیارے میں مالدیپ فرار ہو گئے جس کے بعد وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے کو قائمقام صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سری لنکن فضائیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئین کے تحت اور حکومتی درخواست پر سری لنکن فضائیہ نے آج صدر، ان کی اہلیہ اور دو محافظوں کو جہاز فراہم کیا۔ صدر راج پاکسے نے مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل اور وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاوا بولنے اور سیاسی دباؤ کے بعد عہدہ چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
روئٹرز کے مطابق صدر راج پاکسے مالدیپ کے دارالحکومت مالے سے کسی دوسرے ایشیائی ملک کا رخ کریں گے۔ ایک امیگریشن اہلکار کا کہنا تھا کہ حکام قانون کے تحت صدر کو ملک چھوڑنے سے نہیں روک سکتے تھے۔
سری لنکن پارلیمنٹ کے اسپیکر نے آج دوپہر اعلان کیا کہ جب تک صدر گوٹابیا راج پاکسے بیرون ملک ہیں تب تک وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے قائم مقام صدر رہیں گے۔ ٹی وی پر اعلان کرتے ہوئے اسپیکر نے کہا کہ صدر راج پاکسے نے انہیں بتایا ہے کہ آئین کے مطابق کام کرنے کے لیے وزیراعظم وکرما سنگھے کو قائم مقام صدر مقرر کیا ہے۔
Advertisement
نئے صدر وکرما سنگھے مفرور صدر راج پاکسے کی بقیہ مدت پوری کریں گے جو 2024ء میں ختم ہو رہی ہے اور ممکنہ طور پر وہ نئے وزیراعظم کا تقرر کر سکتے ہیں جسے اس کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری لینا ہوگی۔
اس سے قبل اراکین پارلیمنٹ نے اگلے ہفتے 20 جولائی کو نیا صدر منتخب کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن دیوالیہ ملک کو معاشی اور سیاسی بحران سے نکالنے اور نئی حکومت کی تشکیل کا فیصلہ کرنے کے لیے گزشتہ روز بھی سیاستدانوں کی ملاقاتیں جاری رہیں۔ اُدھر احتجاجی مظاہرین نے صدارتی محل پر قبضہ جاری رکھا ہوا ہے۔