چین میں سخت ترین کورونا لاک ڈاؤن کے باعث معیشت کو نقصان

67

چین کے ادارہء شماریات کے مطابق کورونا وبا کے آغاز کے بعد سے گزشتہ سہ ماہی میں چینی معیشت میں اب تک کی سب سے کم شرحِ نمو رہی ہے۔ اس دوران شنگھائی جیسے بعض بڑے شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ تھا۔

چین میں 15 جولائی کو جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین کی معیشت اپریل سے جون کے دوران کی سہ ماہی میں مزید 2.6 فیصد تک سکڑ گئی۔ اس مدت میں شنگھائی اور دیگر بڑے شہروں میں کورونا وبا پر قابو پانے کی کوشش کے تحت سخت قسم کا لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔ 2019ء میں اس وبا کے آغاز کے بعد سے چین میں پہلی بار معاشی ترقی کی رفتار میں اس قدر گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔

چین کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد کاروبار دوبارہ کھلنے پر معیشت کی مستحکم بحالی کا عمل جاری ہے۔ اعداد و شمار سے متعلق چینی بیورو نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ وبا کے پھیلاؤ پر بہت مؤثر طریقے سے قابو پایا گیا۔ حکومت معاشی بحالی کے فروغ کے لیے ٹیکسز کی واپسی اور مفت کرائے جیسی امداد کا وعدہ کر رہی ہے تاہم بیشتر ماہرین کو توقع ہے کہ چین کا رواں برس معیشت کی نمو کا مقررکردہ 5.5 فیصد کا ہدف حاصل کرنا بہت مشکل ہو گا۔

Advertisement

چین کے شہر شنگھائی کی بندرگاہ دنیا کی مصروف ترین بندرگاہوں میں سے ایک ہے جو کورونا وبا کے باعث مارچ کے آخر میں ہی بند کر دی گئی تھی۔ شہر کی فیکٹریوں اور دفاتر کو مئی میں دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی جس کی وجہ سے کاروبار تقریباً ٹھپ ہو گیا۔ چین نے رواں برس کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی تھی۔ مثبت کیس اور متاثرہ علاقے کو مکمل طور پر قرنطینہ کر دیا جاتا تھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }