برطانیہ کی کیلیڈونین سلیپر ٹرین میں رات بھر سوئے مسافر اگلی صبح اس امید کے ساتھ بیدار ہوئے کہ وہ 345 میل کا سفر طے کرکے اپنی منزل مقصود پر پہنچ گئے ہیں لیکن وہ یہ جان کر دنگ رہ گئے کہ ٹرین تو اسٹیشن سے چلی ہی نہیں۔
اسکاٹ لینڈ سے لندن تک سلیپر ٹرین سروس میں باقاعدگی سے سفر کرنے والے ایک مسافر جم میٹکاف نے 20 جولائی کی صبح اس عجیب و غریب واقعے کا ذکر کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ 15 سال سے اس ٹرین میں سفر کر رہے ہیں اور اس دوران پیش آنے والے بہت سے واقعات میں یہ اب تک کا سب سے عجیب واقعہ ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ جب وہ جاگے تو معلوم ہوا کہ ٹرین تو گلاسگو اسٹیشن سے نکلی ہی نہیں، ساری رات یہیں کھڑی رہی۔
@CalSleeper In 15 years of using this train, and through many bizarre twists and turns, this has to be strangest yet. Wake up, and the train never left Glasgow. It was just sat here all night, and now we have been thrown off it at 5.30am in the wrong city. pic.twitter.com/MZyRwm9C7E
Advertisement
— Jim Metcalfe (@jim_metcalfe) July 20, 2022
کیلیڈونین سلیپر لندن اور اسکاٹ لینڈ کے درمیان کئی راستوں سے آپریٹ کرتی ہے اور اس کی گلاسگو سے لندن کے درمیان رات بھر کی سروس عام طور پر ساڑھے نو گھنٹوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ مسافر رات 10 بجے اس میں سوار ہوتے ہیں اور اگلی صبح ساڑھے سات بجے تک اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔
ایسٹ رینفریو شائر سے تعلق رکھنے والے مسافر میٹکالف نے مزید لکھا کہ کیلیڈونین سلیپر کی ٹویٹ میں سروس کل رات معمول کے مطابق روانہ ہونے کی اطلاع دی گئی۔ انتظامیہ نے لوگوں کو سوار کیا اور رات بھر کے لیے چھوڑ دیا۔ صبح پانچ بجے ایک لڑکے نے آ کر انکشاف کیا کہ ٹرین تو چلی ہی نہیں تھی۔ یہ بہت ہی محضکہ خیز تھا کیونکہ حقیقت میں ہمیں 300 میل کا فاصلہ طے کرلینا چاہیے تھا۔
Advertisement
کیلیڈونین سلیپر کے لیے خدمات انجام دینے والی کمپنی سیرکو کی مینجنگ ڈائریکٹر کیتھرین نے کہا کہ وہ اسکاٹ لینڈ اور لندن کے درمیان نائٹ سروس کی منسوخی سے متاثر ہونے والے مسافروں سے معذرت خواہ ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ کمپنی نے متاثرہ مسافروں کے لیے تمام کوششیں کیں جن میں رات بھر کا قیام اور اگلے دن متبادل ٹرین پر سفر کا اختیار شامل ہیں جبکہ تمام مسافروں کو مکمل کرایہ واپس کیا جائے گا۔