شطرنج کے عالمی چمپئین کا مخالف کھلاڑی پر دھوکہ دہی کا الزام

49
Print Friendly, PDF & Email

شطرنج کے عالمی چیمپئن میگنس کارلسن نے پہلی بار کھل کر ساتھی کھلاڑی ہنس نیمن پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں عالمی چمپئین میگنس کارلسن نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مسٹر نیمن نے زیادہ دھوکہ دیا، اور حال ہی میں انہوں نے عوامی طور پر اعتراف کیا۔

کارلسن نے اس سے قبل نیمن کے خلاف دبے لہجے میں الزامات لگائے تھے، جنہوں نے اس ماہ انہیں ایک بڑے اپ سیٹ میں شکست دی۔

19 سالہ نیمن نے مسابقتی شطرنج میں دھوکہ دہی کی تردید کی ہے اور کارلسن پر اپنے کیریئر کو برباد کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا ہے۔

واضح رہے کہ نیمن نے دو بار آن لائن دھوکہ دہی کا اعتراف کیا ہے، جب وہ 12 اور 16 سال کا تھا، لیکن اس نے سختی سے بورڈ پر دھوکہ دہی سے انکار کیا، اور یہاں تک کہا کہ وہ اپنی نیک نیتی ثابت کرنے کے لیے سب کے سامنے کھیلنے کو تیار ہے۔

Advertisement

اس اسکینڈل کا آغاز اس ماہ کے شروع میں اس وقت ہوا جب مسٹر کارلسن، جنہیں بہت سے لوگ اب تک کا سب سے بڑا کھلاڑی تصور کرتے ہیں، کو سنکیفیلڈ کپ میں مسٹر نیمن کے ہاتھوں شکست ہوئی، جس سے کلاسیکی شطرنج میں کارلسن کی 53 گیمز کی ناقابل شکست دوڑ ختم ہوئی۔

کارلسن نے اس کے بعد ٹورنامنٹ چھوڑ دیا تھا باوجود اس کے کہ چھ راؤنڈ باقی تھے، اور بعد میں ایک کلپ ٹویٹ کیا جس میں فٹ بال مینیجر ہوزے مورینہو یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں: “اگر میں بولتا ہوں تو میں بڑی مصیبت میں ہوں”۔

میگنس کارلس اور ہنس نیمن ایک آن لائن ٹورنامنٹ میں دوبارہ ملے، لیکن کارلسن نے صرف ایک سیٹ کھیلنے کے بعد میچ سے دستبردار ہو گئے تھے۔

عالمی چمپئین میگنس کارلسن نے کہا کہ وہ اس اسکینڈل کے بارے میں مزید بات کریں گے اور وہ چاہتے ہیں کہ شطرنج میں دھوکہ دہی سے سنجیدگی سے نمٹا جائے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.