جرمنی کی حکومت نے ہنر مند کارکنوں کو اپنی ملازمتوں کی منڈی میں راغب کرنے کے مقصد سے اپنے امیگریشن قوانین میں نرمی کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق جرمنی کی کابینہ چاہتی ہے کہ کینیڈین طرز کا پوائنٹس سسٹم ایسے کارکنوں کو لایا جائے جو جرمن بولتے ہوں یا متعلقہ مہارت رکھتے ہوں۔
واضح رہے کہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے سالانہ 4 لاکھ اضافی تارکین وطن کارکنوں کی ضرورت ہے۔
جرمنی کی وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ یہ اصلاحات یورپ میں امیگریشن سے متعلق جدید ترین قانون بنائے گی۔
ان تجاویز پر تنقید کرتے ہوئے قدامت پسند حزب اختلاف کے رہنما فریڈرک مرز نے کہا کہ جرمنی پہلے سے موجود صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے میں ناکام ہو رہا ہے اور اس کے 20 لاکھ سے زیادہ لوگ بے روزگار ہیں۔
Advertisement
فریڈرک مرز کا کہنا تھا کہ تارکین وطن نے پہلے ہی یورپی یونین میں نقل و حرکت کی آزادی سے فائدہ اٹھایا تھا، لیکن لوگ جرمنی نہیں جانا چاہتے تھے کیونکہ بیوروکریسی خوفناک ہے اور ٹیکس بہت زیادہ ہیں.
برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق جرمنی عمر رسیدہ افرادی قوت اور تعمیرات، صحت اور آئی ٹی میں کارکنوں کی کمی کا شکار ہے۔ وزیر محنت ہیوبرٹس ہیل نے کہا کہ 2035 تک 70 لاکھ ہنر مند کارکنوں کی ضرورت ہوگی۔
بی ڈی اے ایمپلائرز کنفیڈریشن کے رینر ڈولگر نے کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو اس ملک میں ہماری خوشحالی کو برقرار رکھنے میں ہماری مدد کریں.
جرمنی کی تین پارٹیوں کا حکمران اتحاد پوائنٹس سسٹم پر مبنی “موقع کارڈ” متعارف کروانا چاہتا ہے جو زبان کی مہارت اور تعلیم جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر یورپی یونین کے درخواست دہندگان کا جائزہ لے گا۔
جرمنی کی حکومت کا کہنا ہے کہ غیر ملکی قابلیت کو تسلیم کرنے کے عمل کو آسان بنایا جائے گا اور غیر ہنر مند کارکنوں کو بھی بعض شعبوں کو بھرنے کی اجازت دی جائے گی۔
جرمنی کی پارلیمان بنڈسٹاگ کے سامنے تجاویز پیش ہونے میں مہینوں لگ سکتے ہیں، لیکن اقتصادیات کے وزیر رابرٹ ہیبیک نے کہا کہ اب اس مسئلے سے نمٹنے کی فوری ضرورت ہے اور ہم برسوں سے جانتے ہیں کہ ہمارے پاس آبادی کا مسئلہ ہوگا۔”
Advertisement