يوکرين کی عدالت نے گرفتار روسی فوجی کو عمر قيد کی سزا سنا دی

58

یوکرین کی ایک عدالت نے گرفتار روسی فوجی سارجنٹ وادم ايس کو ایک نہتے یوکرینی شہری کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔ دوسری جانب ايسے خدشات بھی موجود ہيں کہ اس کے ردعمل ميں روس یوکرینی شہر ماريوپول سے حراست ميں ليے گئے فوجيوں کے خلاف بھی مقدمہ چلا سکتا ہے۔

وادم ایک روسی ٹینک یونٹ کا رکن تھا جس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ ماتحت ہونے کے ناطے اپنے افسران کے احکامات پر عمل درآمد کر رہا تھا۔ وادم نے عدالت میں ہلاک ہونے والے یوکرینی شہری کی اہلیہ سے معافی بھی مانگی تھی۔

یوکرین کی جانب سے روسی فوجی وادم کے لیے تعینات کیے گئے وکیل وکٹر اووسیانیکوف نے عدالت کو وادم کا دفاع کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وہ شدید اور بڑے پیمانے پر جاری فوجی کارروائی کے لیے تیار نہ تھے۔

واضح رہے کہ یوکرین کی حکومت روسی فوجیوں کے مبینہ ہزاروں جنگی جرائم کی تحقیقات کر رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ روسی افواج کی جانب سے ماریوپول شہر کے ایک سنیما ہال میں بمباری کی گئی تھی جہاں شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی۔

Advertisement

یوکرین یہ بھی دعویٰ کرتا ہے کہ روس کی جانب سے ایک میٹرنٹی ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ دارالحکومت کیف سے ملحقہ علاقوں سے انخلا کے دوران ہزاروں یوکرینی شہریوں کی لاشیں سڑکوں پر بکھری ہوئی ملی تھیں۔

وادم کو سزا سنائے جانے سے قبل روس کے صدارتی محل کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا تھا روس اپنے فوجی سارجنٹ وادم ايس کا دفاع نہیں کر سکا تاہم دیگر طریقوں سے اس کا دفاع کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

روس کے مرکزی تحقیقاتی ادارے کا کہنا ہے کہ وہ ماریوپول میں ہتھیار ڈالنے والے یوکرینی فوجیوں کے خلاف تحقیقات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }