بدترین معاشی بحران کا شکار سری لنکا نے ملک بھر میں تیزی سے ختم ہوتے ایندھن کے ذخائر کو بچانے کے لیے دو ہفتے تک نصابی سرگرمیوں کو معطل کرنے اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی غیر ضروری سرکاری دفاتر کو کام کرنے سے روک دیا ہے کیونکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کولمبو کے ساتھ ممکنہ قرض دینے پر بات چیت کا آغاز کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2 کروڑ 20 لاکھ کی آبادی کا حامل شہر ملک انتہائی ضروری درآمدات بشمول ایندھن کی رقم ادا کرنے کے لیے ڈالر ختم ہونے کے بعد اپنے بدترین معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔
اسکول اور ریاستی دفاتر نے کام کے اوقات کو کم کرنے اور قیمتی پیٹرول اور ڈیزل کو بچانے کے حکومتی منصوبوں کے حصے کے طور پر چھوٹے سے عملے کے ساتھ کام کیا تاہم، کولمبو میں ہسپتال اور مرکزی بندرگاہ پر اب بھی کام جاری ہے۔
قرض دہندہ ادارے اور حکومت نے مختصر بیانات میں کہا کہ سری لنکا کی بیل آؤٹ درخواست پر آئی ایم ایف کے ساتھ پہلے مذاکرات پیر کو کولمبو میں شروع ہوئی اور یہ مزید 10 دن تک جاری رہیں گے۔
سری لنکا کو ریکارڈ بلند مہنگائی اور بجلی کی طویل بندش کا سامنا ہے جس کی وجہ سے ملک میں کئی مہینوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ملک کے مختلف حصوں میں پرتشدد مظاہرے بھی ہوئے ہیں جو صدر گوٹابایا راجاپکسے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Advertisement
یاد رہے، سری لنکا اپریل میں اپنا 51 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ ادا کرنے سے محروم رہا تھا اور آئی ایم ایف کے پاس مدد کے لیے گیا تھا۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کھانے کے متحمل نہ ہونے کہ وجہ سے سری لنکا میں ہر پانچ میں سے چار لوگوں نے کھانا چھوڑ دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا میں لاکھوں افراد کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔