ایران اورامریکا کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحا میں جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق ہونے والے بالواسطہ مذاکرات بے نتیجہ ختم ہوگئے۔ فریقین کے درمیان متنازع امور پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔
ان بالواسطہ مذاکرات میں رابطہ کار کا کردار ادا کرنے والے یورپی یونین کے سفیر اینریک مورا نے گزشتہ روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ بدقسمتی سے ابھی تک مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوسکی تاہم امید ہے کہ ہم خطے میں جوہری عدم پھیلاؤ اور استحکام کا ایک معاہدہ طے کرنے اور فریقین کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
Two intense days of proximity talks in Doha on #JCPOA. Unfortunately, not yet the progress the EU team as coordinator had hoped-for. We will keep working with even greater urgency to bring back on track a key deal for non-proliferation and regional stability @JosepBorrellF pic.twitter.com/eA1Wluif01
— Enrique Mora (@enriquemora_) June 29, 2022
Advertisement
فریقین میں ایک اہم نکتہ سپاہِ پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا ایرانی مطالبہ ہے جس پر امریکا تیار نہیں۔ امریکی حکام کے مطابق ایرانی مذاکرات کار نے پرانے طے شدہ مسائل کے ساتھ نئے مسائل بھی اٹھائے ہیں جن کا 2015ء کے جوہری معاہدے سے کوئی تعلق نہیں۔
ایک امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ امریکا اور یورپی اتحادیوں نے واضح کیا ہے کہ ہم فوری طور پر اس معاہدے پر عملدرآمد کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے ویانا میں جے سی پی او اے (جوہری معاہدے) کے مکمل باہمی نفاذ پر بات چیت کی تھی لیکن اس پر پیشرفت کے لیے ایران کو اپنے اضافی مطالبات ختم کرنا ہوں گے۔
واضح رہے کہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مئی 2018ء میں ایران سے طے شدہ جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر دستبردار ہو گئے تھے اور انہوں نے ایران کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ گزشتہ سال اپریل سے دونوں ملکوں کے درمیان اس معاہدے کی بحالی کے لیے بالواسطہ بات چیت ہو رہی ہے جو تاحال سود مند ثابت نہیں ہو سکی ہے۔