یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی افواج نے مشرقی ڈونباس کے سیویروڈونیسک شہر کے ایک حصے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔ تاہم خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین کی جانب سے پیش قدمی کے دعوے کی فوری طور پر تصدیق نہیں کی جا سکی۔
لوہانسک صوبے کے گورنر سرگئی گوآدی نے گزشتہ روز قومی ٹیلیویژن کو بتایا کہ یوکرینی فوجیوں نے سیویروڈونیسک میں روس کے زیر قبضہ 20 فیصد علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیسے ہی انہیں طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار دستیاب ہوں گے یوکرینی افواج روسی ٹینکوں کو اپنی پوزیشنوں سے پیچھے دھکیل دیں گی۔
یوکرینی حکام اُن جدید میزائل سسٹم پر انحصار کر رہے ہیں جن کا حال ہی میں امریکا اور برطانیہ نے اُسے دینے کا وعدہ کیا ہے تاکہ جنگ میں یوکرین کا پلڑا بھاری ہو سکے۔ یوکرینی فوجیوں کو پہلے ہی اس سسٹم کے استعمال کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔
یوکرین جنگ کو جمعہ کے دن 100 روز مکمل ہو چکے ہیں۔ مبینہ طور پر اب تک ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور عالمی معیشت پر بھی جنگ کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
Advertisement
دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ روز اس بات کی تردید کی کہ ان کا ملک یوکرین کی بندرگاہوں کو اناج برآمد کرنے سے روک رہا ہے۔ انہوں نے دنیا میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمت کی ذمہ داری مغرب پر عائد کی ہے۔
صدر پیوٹن نے قومی ٹیلیویژن پر کہا کہ اس وقت خوراک کی عالمی منڈی میں جو کچھ ہو رہا ہے اور اس حوالے سے جو بھی مسائل پیدا ہو رہے ہیں اس کی ذمہ داری روس پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ روس کے اتحادی بیلاروس پر عائد مغربی ممالک کی پابندیاں ہٹا دی جائیں اور یوکرین اس کے ذریعے اپنا اناج برآمد کرے۔