ایرانی جوہری پروگرام کی پیش رفت سے ایجنسی مکمل آگاہ نہیں ہے

58

عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گراسی کا کہنا ہے کہ تہران اپنے جوہری پروگرام میں آگے بڑھ رہا ہے اور ایجنسی اب بھی کئی معاملات سے لاعلم ہے۔

تفصیلات کے مطابق ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت نصب شدہ اہم آلات نکالنا شروع کر دیئے تھے، لیکن تہران اب بھی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گراسی نے کہا کہ ایران کے جوہری معاہدے کو بحال کرنا موجودہ حالات میں سنگین عمل ہو گا۔

رافیل گراسی نے اخبار کو انٹریو میں کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ تقریباً پانچ ہفتوں سے جوہری پروگرام پر میری نظر بہت کم رہی ہے اور اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو میرے لیے اس پوری پہیلی کو دوبارہ ترتیب دینا بہت مشکل ہوگا۔

واضح رہے کہ رافیل گراسی نے جون میں کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی کے لیے نصب کیے گئے مانیٹرنگ کیمروں میں سے کم از کم کچھ بحال کرنے کے لیے صرف تین سے چار ہفتوں کا وقت لگے گا۔

رافیل کا کہنا تھا کہ ان کیمروں کو آئی اے ای اے کی ایران کی اہم ترین جوہری سرگرمیوں کو اکٹھا کرنے کی صلاحیت سے محروم ہونے سے پہلے منقطع کردیا گیا تھا۔

Advertisement

آئی اے ای اے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی پابندیوں کے باوجود تہران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو جاری رکھا اور متعدد پابندیوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

یاد رہے کہ ایران کی تردید کے باوجود متعدد مغربی ممالک اب بھی اس بات پر قائم ہیں کہ تہران ایٹم بم بنانے کی صلاحیت کے قریب پہنچ چکا ہے۔

اپنے انٹرویو میں آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ تمام معاملات کو نئے سرے سے تشکیل دینا ناممکن نہیں ہے لیکن ایسا کرنے کے لیے بہت پیچیدہ امور سے گزرنے اور مخصوص معاہدہ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

رافیل کا کہنا تھا کہ سال 2015 کے ایرانی جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات مارچ میں شروع ہوئے تھے۔

رافیل گروسی کے مطابق نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے وہ ان گزرے ہوئے ہفتوں کے بارے میں فکر مند اور پریشان ہیں۔

رافیل نے زور دیا کہ ایجنسی کے ڈیٹا بیس کو ازسر نو ترتیب دیا جائے کیونکہ اس کے بغیر کوئی بھی معاہدہ نازک صورتحال پر بیکار ہو جائے گا۔

سربراہ آئی اے ای اے کے مطابق اگر ہمیں یہ پتا نہیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے تو پھر ہم یہ کیسے طے کر سکتے ہیں کہ کتنا مواد برآمد کرنا ہے، کتنے سینٹری فیوجز کو استعمال کیے بغیر چھوڑنا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کی ایک رپورٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ ایران اپنے زیر زمین فوردو پلانٹ میں جدید مشینوں کے استعمال سے افزودہ یورینیم کو مزید بڑھا رہا ہے، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ایرانی پروگرام کی تکنیکی پیش رفت مستحکم ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }