روس اور یوکرین کے درمیان اناج کی برآمدات کے حوالے سے ہونے والے معاہدے کے بعد گندم کی قیمت میں پہلی مرتبہ کمی آئی ہے۔ روس اور یوکرین نے گزشتہ روز بحر اسود کی یوکرینی بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی کے شہر استنبول میں طے پانے والے معاہدے کے نتیجے میں گندم کی قیمت روس یوکرین جنگ شروع ہونے سے پہلی والی سطح پر چلی گئی ہے۔ معاہدے پر دستخط کے موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی موجود تھے۔ معاہدے کے تحت سخت معاشی پابندیوں کے باوجود روس کو اناج اور کھاد کی ترسیل میں چھوٹ دی جائے گی اور روس یوکرینی اناج کی برآمدات کو بحال کرے گا۔
شکاگو بورڈ آف ٹریڈ میں گندم کی قیمت میں 5.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد تقریباً 27 کلوگرام گندم کی قیمت 7.59 ڈالر ہو گئی ہے۔ دنیا بھر میں درآمد ہونے والی گندم کا 30 فیصد روس اور یوکرین پیدا کرتے ہیں۔ روس نے یوکرین کی بندرگاہوں پر موجود تقریباً 25 ملین ٹن گندم اور دیگر اناج کی ترسیل میں روکی ہوئی تھی۔
Advertisement
روس اور یوکرین کے علاوہ امریکا، آسٹریلیا اور کینیڈا گندم برآمد کرنے والے سب سے بڑے ممالک ہیں جبکہ سب سے زیادہ گندم مصر، انڈونیشیا، نائیجیریا اور ترکی درآمد کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں صرف چند ہی ایسے ممالک ہیں جو اتنی مقدار میں گندم پیدا کرتے ہیں کہ خود بھی استعمال کریں اور باقی برآمد کر دیں۔ چین گندم پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے لیکن اپنی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی کے لیے اسے گندم درآمد بھی کرنا پڑتی ہے۔
یورپی ممالک اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے 30 فیصد اناج یوکرین اور روس ہی سے درآمد کرتے ہیں۔ کورونا کی عالمی وبا کے باعث بھی اناج کی قیمتیں بڑھی تھیں تاہم یوکرین جنگ کے بعد سے گندم کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا جو یورپی مارکیٹ میں مئی کے مہینے میں 400 یورو فی ٹن ہو گئی تھی۔
Advertisement