ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے مغربی ممالک پر جوہری مذاکرات میں بحران پیدا کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ خیال رہے کہ گزشتہ ماہ قطر نے ایران جوہری مذاکرات کے آخری دور کی میزبانی کی تھی۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے مزید کہا کہ ایران نے مذاکرات ترک نہیں کیے۔ انہوں نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکرات کے دوران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں فیصلہ جاری کرکے ان مذاکرات میں بحران پیدا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جوہری معاہدے کی بحالی کے مذاکرات کے نتائج تک پہنچنے کے لیے دوسرے فریق کی مرضی زیادہ اہم ہے جبکہ ایران کا مؤقف منطقی اور عقلی ہے۔
ایرانی صدر کا بیان بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایجنسی کے پاس یہ ثابت کرنے کے لیے معلومات نہیں کہ ایران ایٹم بم بنا رہا ہے لیکن ایران کی کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایٹمی توانائی کے شعبے میں پیشقدمی کر رہا ہے۔
Advertisement
رافیل گروسی نے پیر کے روز امریکی نیوز چینل سی این این کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ایران نے اپنی جوہری تنصیبات میں ایجنسی کی جانب سے لگائے گئے کچھ کیمرے بند کر دیے ہیں اور اب ہم نہیں جانتے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، جب تک ہمیں مکمل رسائی حاصل نہیں ہوتی اس وقت تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ ایران یورینیم کی 60 فیصد افزودگی کی طرف بڑھ رہا ہے اور 90 فیصد افزودگی سے جوہری ہتھیار بنایا جا سکتا ہے۔
آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے زور دے کر کہا کہ باتوں سے اعتماد کی فضا قائم نہیں کی جا سکتی، ایران کو اپنی جوہری تنصیبات تک ایجنسی کے معائنہ کاروں کو رسائی کی اجازت دینی چاہیے۔ ایران جوہری مذاکرات ایک نازک مرحلے پر پہنچ چکے ہیں اور 2015ء کے معاہدے کی بحالی دن بہ دن مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔
Advertisement