ایک تازہ ترین سروے کے مطابق امریکہ میں ووٹروں کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مستقبل میں دوبارہ بطور صدر کام کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق امریکہ کی دو معروف ویب سائٹس کے مشترکہ سروے میں جن اہل ووٹروں سے رائے لی گئی ان میں سے 51 فی صد کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو دوبارہ صدر بننے کا موقع نہیں دیا جانا چاہیے۔
جبکہ 35 فی صد نے ان کے حق میں رائے دی ہے اور کہا ہے کہ ان کو دوبارہ ملک کی خدمت کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔
سروے میں 14 فیصد اس حوالے سے کوئی واضح رائے نہیں رکھتے۔
23 سے 27 ستمبر کے درمیان کیے گئے اس سروے میں 1556 افراد سے رائے لی گئی۔ یہ سروے نیویارک میں سٹیٹ اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز کے سابق صدر کے خلاف غیر معمولی مقدمہ دائر کرنے کے بعد کیا گیا۔
Advertisement
اس مقدمے میں ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے فائدہ مند مالی شرائط کے حصول کے لیے اپنے اثاثوں کی قیمت دھوکہ دہی سے بڑھا چڑھا کر پیش کی۔
سابق صدر کے خلاف یہ قانونی چارہ جوئی ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب ان کو جارجیا کے الیکشن میں مداخلت اور اہم خفیہ دستاویزات اپنے گھر لے جانے پر کاروائیوں کا سامنا ہے۔
اس سروے کے نتائج ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے مکمل طور پر پریشان کن نہیں ہیں کیونکہ ان دونوں ویب سائٹس کے پچھلے سروے کے مطابق صدر جو بائیڈن کو عوامی مقبولیت میں ٹرمپ پر بیالیس کے مقابلے میں اڑتالیس پوائنتس سے برتری حاصل تھی۔
لیکن تازہ ترین سروے میں یہ فرق دو پوائنٹس کے ساتھ کم ہوا ہے، اب بائیڈن کو سنتالیس فیصد اورٹرمپ کو پنتالیس فیصد مقبولیت حاصل ہے۔
اس لحاظ سے ڈونلڈ ٹرمپ آج بھی بائیڈن کے سب سے بڑے حریف ہیں۔ سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ری پبلکن پارٹی کے اندر ٹرمپ کے اثرورسوخ میں کمی آئی ہے۔
صدر ٹرمپ کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی کے چھاپے کے بعد ری پبلکن لیڈر ٹرمپ کے ساتھ اکھٹے ہو گئے تھے اور 54 فی صد نے آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے ٹرمپ کو ہی امیدوار بنانے کے حق میں رائے دی تھی جبکہ اس سے پہلے یہ شرح اڑتالیس فی صد تھی۔
Advertisement
لیکن تازہ ترین سروے کے مطابق، جب ٹرمپ کی رہائش گاہ کا معاملہ کچھ پرانا ہو گیا ہے، سال 2024 کی پرائمریز کے لیے ٹرمپ کی حمایت میں سات فی صد کمی آئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت اب سنتالیس فیصد رہ گئی ہے جبکہ پارٹی کے اندر ان کے کسی ممکنہ حریف کے لیے حمایت میں تین فی صد اضافہ ہوا ہے۔
Advertisement