متحدہ عرب امارات کرونا ٹیسٹ کرانے میں سرفہرست، نئے سفری قواعد جاری
وزیر صحت ڈاکٹر عبدالرحمن بن محمد بن ناصر الاویس نے کہاہے کہ متحدہ عرب امارات کوویڈ 19 کے پہلے کیس کی تصدیق کے 5 ماہ بعد اس بحران سے موثر طریقے سے نمٹنے کی مثال بن گیا ہے۔
وزیر صحت نے ان خیالات کا اظہار متحدہ عرب امارات حکومت کی طرف سے ابوظبی میں باقاعدگی سے ہونے والی میڈیا بریفنگ میں کیا جس میں حکومت کی سرکاری ترجمان ڈاکٹر آمنہ الدھک الشمسی، نیشنل ایمرجنسی کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، این سی ای ایم اے کے ترجمان ڈاکٹر سیف دھیری اور صحت کے شعبے کی سرکاری ترجمان ڈاکٹر فریدہ الحسانی نے کوویڈ 19 کی صورتحال اور اس سلسلے میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں بتایا۔
وزیر صحت نے کہاکہ متحدہ عرب امارات نے اپنے فرنٹ لائن کارکنوں پر انحصار کرتے ہوئے اور اپنے عوام سے احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کو یقینی بنا کر انتہائی موثر انداز میں اس چیلنج سے نمٹنے کی اپنی صلاحیت کو ثابت کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری دانشمندانہ قیادت کی ہدایت کی بدولت متحدہ عرب امارات فی کس اسکریننگ کے معاملے میں دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ انھوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات نے ریکارڈ وقت میں 3 ملین ٹیسٹ کئے ہیں۔
حکومت کی سرکاری ترجمان ڈاکٹر آمنہ الدھک الشمسی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں 39,000 سے زائد کوویڈ 19 ٹیسٹ کروائے گئے جس کے نتیجے میں مزید 382 افراد میں کرونا کی تصدیق ہوئی ہے جس سے ملک میں انفیکشن کی کل تعداد 43,364ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کوویڈ 19 کے مزید 672 مریض صحت یاب ہوئے ہیں جس سے ملک میں اس وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 29,537 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر 13,532 افراد زیر علاج ہیں جن میں سے بیشتر کی حالت مستحکم ہے۔
انہوں نے کوویڈ 19 کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیاں کے نتیجے میں دو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جس سے ملک میں ہلاکتوں کی کل تعداد 295 ہوگئی۔
ڈاکٹر آمنہ الشمسی نے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور کوویڈ 19 کے موجودہ مریضوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی دعا کی۔
انھوں نے کہا کہ شاپنگ مالز اور ریٹیل دکانوں کی سرگرمیوں کے حوالے سے قواعد میں ترمیم کی گئی ہے اور 18 جون سے 60 سال کی بجائے 70 سال سے زائد زیادہ عمر کے افراد کو شاپنگ مالز، کوآپریٹو سوسائٹیوں، ریستورانوں اور کھیلوں کی سہولیات میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ 12 سال سے کم عمر کے بچوں کو بھی ان مقامات میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نیشنل ایمرجنسی کرائسز اینڈ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان ڈاکٹر سیف دھری نے 23 جون سے شہریوں اور رہائشیوں کے سفر کو منظم کرنے کی کئی شرائط اور اقدامات کا اعلان کیا۔
انھوں نے کہاکہ ایک مخصوص حکمت عملی کے مطابق کچھ مقامات تک کرنے کی اجازت ہوگی اور اس حوالے سے دنیا کے تمام ممالک کو تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلی کیٹیگری کم خطرے والے ممالک میں جہاں تمام شہریوں اور رہائشیوں کو سفر کرنے کی اجازت ہوگی ۔ دوسری کیٹیگری درمیانے خطرے والے ممالک ہیں جن کیلئے صرف ایک محدود طبقے کے افراد کو ہنگامی صورت حال یعنی ضروری طبی وجوہات کی بناء پر خاندان کے فرسٹ ڈگری کے ارکان، فوجی، سفارتی اور سرکاری مشنوں کے افراد کو سفر کی اجازت ہوگی ۔تیسری کیٹیگری میں زیادہ خطرے والے ممالک ہیں جہاں سفر کرنے پر مکمل پابندی عائد ہے۔
ڈاکٹر سیف نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایک ٹریول پروٹوکول نافذ کیا جائے گا جو متعدد اصولوں یعنی پبلک ہیلتھ، میڈیکل ٹیسٹ، سفر سے پہلے رجسٹریشن، قرنطینہ، مسافر کی صحت کی صورتحال کی خود پیروی اور احتیاطی آگاہی اقدامات.پر منحصر ہوگا۔
انہوں نے متعدد لازمی شرائط کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مسافر کو روانگی سے قبل اور متحدہ عرب امارات میں واپسی کے وقت ان کی پابندی کرنی ہوگی۔ یہ اقدامات مندرجہ ذیل ہیں۔
1. تمام شہریوں اور رہائشیوں کو وفاقی اتھارٹی برائے شہریت اور شناخت کی ویب سائٹ کے ذریعے سفر کے لئے درخواست دینا ہوگی اور سفر سے پہلے تواجودی سروس میں اندراج کرنا ہوگا۔
2.سفر سے پہلے تمام مسافروں کو کوویڈ 19 کا ٹیسٹ کرانا ہوگا کیونکہ وہ جس ملک جارہے ہیں وہاں انھیں 48 گھنٹوں کے اندر کرائے گئے ٹیسٹ کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ ٹیسٹ کے نتائج کو الہسن ایپ کے ذریعے ملک کے ہوائی اڈوں پر آویزاں کیا جائے گا۔ صرف ان مسافروں کو ہی سفر کرنے کی اجازت ہوگی جن کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ نیگٹو ہو ۔
3۔ 70 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو سفر کی اجازت نہیں ہوگی۔ دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کو بھی یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کے لئے سفر نہ کریں۔
4۔ تمام مسافروں کے لئے ایک ایسی بین الاقوامی میڈیکل انشورنس لازمی ہے جو سفر کرنے والے ملک کا بھی احاطہ کرے ۔
5۔ ہر شخص کو ہوائی اڈوں پر ماسک لگانے، دستانے پہننے، ہاتھوں کی مستقل صفائی اور محفوظ جسمانی فاصلہ برقرار رکھنے سمیت تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہوگا۔
6. جو لوگ 37.8 سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت یا سانس کی بیماری کے علامات کے حامل ہیں ان کو الگ تھلگ کیا جائے گا۔ کسی بھی فرد پر کوویڈ 19 کا شبہ ہونے پر دوسروں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے سفر کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
7. اماراتی اور رہائشی مسافروں کو لازمی طور پر صحت کے حوالے سے لازمی فارم پُر کرنا ہوگا جس میں واپسی کے بعد قرنطین سے گزرنا اور درخواست کئے گئے مقامات کے علاوہ کسی دوسری جگہ نہ جانے کی شرائط شامل ہیں۔
ڈاکٹر سیف نے منزل مقصود پر پہنچنے اور متحدہ عرب امارات سے واپسی سے قبل ان پابندیوں کی پاسداری پر بھی روشنی ڈالی۔
1۔ اگر کسی مسافر کو بیماری محسوس ہو تو وہ قریب ترین ہیلتھ سینٹر جائے اور اپنا صحت انشورنس استعمال کرے۔
2۔اگر مسافروں کا منزل مقصود پر کوویڈ 19 کا ٹیسٹ ہو اور نتیجہ مثبت آئے تو انہیں تواجودی سروس کے ذریعے یا سفارتخانے سے رابطہ کرکے متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کو اس مطلع کرنا چاہئے۔ متحدہ عرب امارات کا مشن یقینی بنائے گا کہ کوویڈ 19 مریضوں کا خیال رکھا جائے اور متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت و روک تھام کو مطلع کیا جائے۔
ڈاکٹر سیف نے وطن واپسی کے وقت لازمی دفعات پر عمل پیرا ہونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے مندرجہ زیل شرائط بیان کیں۔
1. داخلے کے وقت ہر شخص کو ہر وقت چہرے پر ماسک لگانے کی پابندی کرنی ہوگی۔
2۔تمام مسافروں کو اپنی شناختی دستاویزات کے ساتھ صحت کی صورتحال اور اپنے سفر نامے کا ایک خاص فارم اپنے پاس ضرور رکھنا چاہیئے۔
3۔مسافروں کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ اپنے موبائل فون پر وزارت صحت کی ALHOSN ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرکے آن کریں۔
4۔واپسی کے بعد کوویڈ 19 ٹیسٹ کے 14 دن کے لئے مسافر کو گھریلو قرنطین سے گزرنا ہوگا جو کم خطرy والے ممالک سے آنے والے مسافروں کے لئے یا اہم شعبوں میں پیشہ ور افراد کے لئے سات دن تک کم ہوسکتا ہے۔
5۔کرونا کی کسی قسم کی علامت کے حامل مسافروں پر لازم ہے کہ وہ ملک میں داخل ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر اندر کسی منظور شدہ طبی سہولت میں کوویڈ 19 ٹیسٹ کروائیں۔
6۔اگر گھر میں قرنطین کروانا ممکن نہیں تو مسافر کو ایسی کسی سہولت یا ہوٹل میں خود کو قرنطین کرنا ہوگا اور تمام اخراجات مسافر کو ادا کرنا ہوں گے۔
ڈاکٹر سیف نے تعلیمی وظائف اور طبی امداد کیلئے سفر کرنے والوں، سفارتی مشن کے ارکان اور کاروباری افراد کے لئے اضافی دفعات کی نشاندہی کی چاہے وہ سرکاری یا نجی شعبے سے ہوں۔ انہیں متعلقہ حکام سے رابطہ کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اور صحت کی صورتحال کی بنیاد پر اس طریقہ کار کو باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔
ڈاکٹر فریدہ الحسانی نے احتیاطی تدابیر میں آسانی پیدا کرنے اور بیشتر شعبوں میں کاروبار اور سرگرمیوں کو دوبارہ کھولنے کے بعد کی صورتحال پر روشنی ڈالی ۔
انہوں نے کہا کہ بدلتی صورتحال کے تحت لوگوں کو چار نکات پر مبنی ایک نیا طرز زندگی اپنانے کی ضرورت ہے۔
1. کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کی روک تھام کیلئے تمام احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
2. صحت مند کھانا کھا کر اور مستقل ورزش کرکے جسم اور دفاعی نظام کو مضبوط بنائیں۔
3. صحت سے متعلق شعور اجاگر کریں اور محکمہ صحت کے حکام کے ذریعے احتیاطی تدابیر اور مشوروں سے مسلسل آگاہ رہیں۔
4.اس بات کو یقینی بنائیں کہ بنیادی دائمی مرض جیسے ذیابیطس، یا قلبی اور سانس کی بیماریوں والے لوگ باقاعدگی سے طبی معائنے کو یقینی بنائیں ۔
میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر الحسانی نے کہا کہ اگر سرجیکل ماسک دستیاب نہ ہو تو کپڑے والے ماسک کو دوبارہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کوشش کریں کہ یہ ماسک سوتی کپڑے کا بنا ہوا وہ اور اس میں کئی پرتیں ہوں۔ انھوں نے کہا کہ اسے ہر استعمال کے بعد دھویا جانا چاہئے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ سامان اور کھانے کی ترسیل سے کوویڈ 19لگنے کے کتنے امکان ہیں تو انہوں نے کہا کہ یہ ایک عالمگیر حقیقت ہے کہ کوویڈ 19 بنیادی طور پر انسان سے براہ راست رابطے کے ذریعے پھیلتا ہے جبکہ کسی سطح کو چھونے سے وائرس لگنے کا خطرہ بہت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ تھیلوں یا کین کی ڈیلیوری کے دوران اس وائرس کے لگنے کا امکان ہے لہذا سامان موصول ہونے پر براہ راست رابطے سے گریز کرتے ہوئے ہاتھ دھونے کو یقینی بناکر تمام تھیلوں اور کین وغیرہ کو احتیاط سے ضائع کردینا چاہیئے ۔