شیخ حمدان بن راشدکی وفات پرمتحدہ عرب امارت میں سوگ
صدرمتحدہ عرب امارات سمیت دنیابھرکی ممتازشخصیات کااظہارافسوس
دبئی(اردوویکلی):: متحدہ عرب امارات ،عزت مآب شیخ حمدان بن راشد المکتوم کی وفات پررنجیدہ اورافسردہ ہےوہ 76 برس کی عمرمیں فوت ہوئے۔(اناللہ واناالیہ راجعون)۔ مرحوم شیخ حمدان بن راشد المکتوم کی نماز جنازہ گزشتہ روزدوپہر مسجد زعبیل میں ادا کرنے کے بعد میت کودبئی کے ام ھریر قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا – جنازہ میں ولی عہد عزت مآب شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم ، دبئی کے نائب حکمران عزت مآب شیخ مکتوم بن محمد بن راشد المکتوم ، محمد بن راشد نالج فاؤنڈیشن کے چیئرمین عزت مآب شیخ احمد بن محمد بن راشد المکتوم بھی شرکاء میں شامل تھے ۔ دیگر اہم شرکاء میں عزت مآب شیخ سعید بن محمد بن راشد المکتوم ، دبئی سپورٹس کونسل کے چیئرمین عزت مآب شیخ منصور بن محمد بن راشد المکتوم سمیت مرحوم کے صاحبزادوں شیخ راشد ، شیخ سعید اور شیخ مکتوم،وزیر رواداری شیخ نھیان بن مبارک النھیان سمیت دیگر متعدد شیوخ بھی شریک ہوئے۔
– شیخ حمدان بن راشدالمکتوم نے متحدہ عرب امارات کی کامیابیوں کے تمام سفر کو دیکھا اور قومی ترقی کے عمل میں انہوں نے بھرپور کردار بھی ادا کیا ۔ وہ ملک کے قائدین میں شامل تھے اور ملک کے احیاء اور اسکے مستقبل کی تعمیر کے عمل میں اپنا بھرپورکرداراداکرتے رہے۔ وہ ملک کی سیاست ، معیشت ، سماجیت ، ثقافت اور کھیلوں کی دنیا کی قابل قدر شخصیت تھے۔ شیخ حمدان 1945 میں پیدا ہوئے ، وہ شیخ راشد بن سعید المکتوم کے دوسرے بیٹے تھے ۔ انکو ملک کی پہلی کابینہ 9 دسمبر 1971 کی تشکیل کے وقت وزیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا تادم مرگ وہ اسی عہدے پرفائز رہے ۔ وہ انسانی ہمدردی کے کاموں اور ثقافت ، ادب اور سائنس کیلئے بھرپور دلچسپی کی وجہ سے بھی پہچانے جاتے تھے – انہوں نے کئی اہم حکومتی اداروں اور اتھارٹیز کی سربراہی انجام دی اوردبئی میونسپلٹی ، المکتوم فاؤنڈیشن ، دبئی ورلڈ ٹریڈ سنٹر ، امارات نیشنل آئل کمپنی اینوک ، دبئی نیچرل گیس کمپنی لمیٹڈ دوگیس ، امارات گلوبل المونیم ، اینوک پروسیسنگ کمپنی ایل ایل سی اور آئل فیلڈز سپلائی سنٹر، ملکی معیشت اور لیبر مارکیٹ کی ترقی بالخصوص دبئی میں ان شعبوں کو ترقی دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔شیخ حمدان کو 2006 میں برطانیہ کے رائل کالج نے تین اعزازی سرٹفکیٹس سے نوازا تھا جبکہ انہیں لندن کے انٹرنل میڈٰسین کے برٹش رائل کالج نے اعزادی فیلوشپ بھی دی تھی ۔ انہیں ایڈن برگ کے برٹش رائل کالج نے انٹرنل میڈٰسن میں اعزازی فیلوشپ سرٹفکیٹ عطا کیا جبکہ انہیں گلاسکو کے برٹش رائل کالج آف میڈیسن اینڈ سرجری نے بھی اعزازی فیلو شپ عطا کی تھی – انسانی ہمدردی کے کاموں اور سخاوت کے حوالے سے ان کی ممتاز پہچان تھی ، وہ بالخصوص غریبوں اور محروم طبقات کیلئے سرگرم رہتے تھے ۔ انہی کاوشوں کی بدولت 2009 میں افریقی یونین کی سالانہ سربراہی کانفرنس ہوئی تھی جس میں سیشن کو ان کے اعزاز میں منسوب کیا گیا تھا ۔ اس میں تقریبا 50 سربراہان ریاست نے لاکھوں غریب لوگوں کو تعلیم و صحت فراہم کرنے پر ان کی اعلی صلاحیتوں کا اعتراف کیا تھا ۔ شیخ حمدان نے فلاحی سرگرمیوں کو افریقہ تک محدود نہیں رکھا تھا بلکہ اس کادائرہ کاریورپ ، امریکا اور آسٹریلیا تک پھیلایا،انہوں نے مسلمانوں اور مسلم امہ کیلئے بھی ہمیشہ سرگرم کردار ادا کیا جس کے دوران مالی امداد ، مذہبی کتب کی فراہمی اور ورکشاپس اور تعلیمی پروگراموں کا انعقاد بھی شامل رہے ۔ انہوں نے اسلامی شریعت کی تعلیم کیلئے کئی سکول بھی قائم کیئے تھے ۔ شیخ حمدان نے کئی عرب ممالک میں بھی متعدد اہم منصوبے مکمل کرائے جن میں طبی ، صحت اور تعلیمی خدمات کے منصوبے بھی شامل تھے ۔ اس کے ساتھ انہوں نے مساجد،اسکول،ہسپتال ،تربیتی مراکز اور قرآن پاک کی قرات کے مراکزبھی قائم کرائے ۔ وہ ضرورتمند گھرانوں کیلئے امدادی اور ہمدردی کی مہمات بھی چلاتے رہے، لاوارثوں کی معاونت، رمضان افطار کا انعقاد،غریبوں کوعید ملبوسات کی فراہمی،سکولوں کا میٹریل فراہم کرنا انکی فلاحی سرگرمیوں میں شامل تھے مقامی سطح پر انہوں نے المکتوم فاؤنڈیشن کو مدد فراہم کی جس کی وجہ سے متحدہ عرب امارات کی انسانی ہمدردی کاوشوں کو تقویت ملی ۔ وہ تعلیمی سرگرمیوں کی معاونت کیلئے بھی ایک سرگرم شخصیت رہے تھے ۔ اس کیلئے انہوں نے 1998 میں نمایاں تدریسی خدمات کیلئے حمدان بن راشد المکتوم فاؤنڈیشن قائم کی۔ اس کا ایوارڈ نمایاں عالمی ایوارڈز میں شمار ہوتا ہے جوکہ تعلیم ، تخلیقی و ایجاداتی سرگرمیوں کے لیئے دیا جاتا ہے ۔ اس تناظر میں یونیسکو –حمدان بن راشد المکتوم پرائز بھی قابل ذکر ہے اسی فریم ورک کے تحت شیخ حمدان نے افریقہ میں المکتوم انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کا قیام کرایا جبکہ سکاٹ لینڈ میں المکتوم انسٹی ٹیوٹ فار عریبک اینڈ اسلامک سٹڈیز بھی بنایا – شیخ حمدان نے مخصوص سالانہ مالی تعاون کا پیکج بھی افریقہ کی بین الاقوامی جامعہ کیلئے متعین کررکھا تھا جوکہ اعلی تعلیم میں اس کے اہم کردار اور شیخ حمدان بن راشد المکتوم سکولز کی افریقی شاخوں سے گریجویٹس کو مواقع فراہم کرنے کی کاوشوں کی مناسبت سے تھی ۔ وہ فلسطینی بچوں کے فنڈ برائے طبی و انسانی ہمدردی خدمات کے بھی کلیدی ڈونر رہے تھے ۔ انہوں نے مقامی اور عالمی سطح پر صحت شعبہ کی ترقی کیلئے اہم کام سرانجام دیئے جسے شیخ حمدان بن راشد المکتوم ایوارڈ برائے میڈیکل سائنسز کے ذریعے کیا گیا –