صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات

11

صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور صدر ٹرمپ کے درمیان ملاقات۔

اسٹریٹجک شراکت داری، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی میں تعاون پر تبادلہ خیال۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’آرڈر آف زاید‘ سے نوازا گیا۔

 ۔5گیگا واٹ کا امارات-امریکہ مشترکہ مصنوعی ذہانت کیمپس لانچ۔

صدر شیخ محمد بن زاید اور صدر ٹرمپ کی شرکت۔

ابوظہبی(اردوویکلی)::صدرمتحدہ عرب امارات شیخ محمد بن زاید النہیان نے قصر الوطن ابوظہبی میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے امارات اور امریکہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات کے دوران علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی گفتگو ہوئی، جن میں باہمی دلچسپی کے موضوعات اور خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے اقدامات شامل تھے۔
صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے امریکی صدر اور ان کے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے اس دورے کو دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے نہایت اہم قرار دیا۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کی جانب سے امارات-امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو سراہا اور دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کے لیے مشترکہ وژن پر زور دیا۔ملاقات میں سرمایہ کاری، توانائی، جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، صنعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے فروغ کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے کہا کہ امارات اور امریکہ کے درمیان 50 سال سے زائد عرصے پر محیط تعلقات باہمی اعتماد، احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔ انہوں نے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعاون کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، امریکہ کے ساتھ دیرینہ دوستی اور شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے تاکہ عالمی امن، استحکام اور ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مستقبل پر مرکوز شراکت داری صدر ٹرمپ کی حمایت سے مزید مستحکم ہوئی ہے، خاص طور پر نئی معیشت، جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت جیسے شعبوں میں۔
صدر ٹرمپ نے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امارات-امریکہ تعلقات نئی بلندیوں پر پہنچ چکے ہیں اور مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں۔دونوں رہنماؤں نے ابوظہبی میں قائم ایک نئے 1 گیگا واٹ کے اے آئی کلسٹر کا افتتاح بھی منایا، جو مصنوعی ذہانت کے شعبے میں دو طرفہ تعاون کی علامت ہے۔
اس سرکاری دورے کی مناسبت سے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے امریکی صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔
صدر ٹرمپ نے قصر الوطن کی مہمانوں کی کتاب میں دستخط کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے دورے اور صدر شیخ محمد بن زاید سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کیا، اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعلقات کی پائیداری اور ترقی کی خواہش کا اعادہ کیا۔ملاقات میں نائب صدر، نائب وزیر اعظم و صدراتی عدالت کے چیئرمین شیخ منصور بن زاید النہیان، ولی عہد ابوظہبی شیخ خالد بن محمد بن زاید النہیان، ولی عہد دبئی و نائب وزیر اعظم و وزیر دفاع شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم، ابوظہبی کے نائب حکمران و قومی سلامتی کے مشیر شیخ طحنون بن زاید النہیان، نائب وزیر اعظم و وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل شیخ سیف بن زاید النہیان، شیخ حمد بن زاید النہیان، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان، شیخ حمدان بن محمد بن زاید النہیان، صدر کے مشیر شیخ محمد بن حمد بن طحنون النہیان، دیگر وزراء اور اعلیٰ حکام نیز امریکی وفد نے شرکت کی۔

اماراتی صدر کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’آرڈر آف زاید‘ سے نوازا گیا

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے قصر الوطن میں امریکی صدرڈونلڈٹرمپ کے اعزازمیں دیئے گئے گرینڈ عاشئیہ میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو متحدہ عرب امارات کا اعلیٰ ترین سول اعزاز ’آرڈر آف زاید‘ سے نوازا، جوسربراہانِ مملکت کو دیا جانے والا سب سے بڑا قومی اعزاز ہے۔
یہ اعزاز امارات اور امریکہ کے درمیان تعاون کو فروغ دینے میں صدر ٹرمپ کی کوششوں کے اعتراف میں دیا گیا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی اور دیرینہ شراکت داری پر امارات کے فخر کی بھی عکاسی کرتا ہے۔صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے صدر ٹرمپ کی دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ، "صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’آرڈر آف زاید‘ سے نوازنا اُن کی اُن کوششوں کا اعتراف ہے جن کے ذریعے انہوں نے امارات اور امریکہ کے درمیان تعلقات کو مضبوط کیا، اور ہم اس کے ذریعے مشترکہ تعاون کو مزید وسعت دینے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں
متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں قصر الوطن ابوظہبی میں 5 گیگا واٹ پر مشتمل امارات-امریکہ مصنوعی ذہانت کیمپس کا باضابطہ افتتاح کیا گیا۔
یہ نیا اے آئی کیمپس، جو امریکہ سے باہر سب سے بڑا منصوبہ ہے، ابوظہبی میں امریکی ہائپر اسکیلرز اور بڑی بین الاقوامی کمپنیوں کا مرکز بنے گا، جو عالمی جنوب کے لیے کمپیوٹ وسائل فراہم کرے گا۔کیمپس میں مصنوعی ذہانت سے متعلق ڈیٹا سینٹرز کے لیے 5 گیگا واٹ کی صلاحیت موجود ہوگی، جو تقریباً نصف عالمی آبادی کو کم تاخیر کے ساتھ ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے کے قابل ہوگا۔
یہ سہولت مکمل ہونے کے بعد نیوکلیئر، شمسی اور گیس توانائی سے چلائی جائے گی تاکہ کاربن اخراج کم کیا جا سکے، جبکہ کیمپس میں ایک سائنس پارک بھی قائم ہوگا جو اے آئی کی اختراعی تحقیق کو فروغ دے گا۔یہ منصوبہ جی42 کی زیرِ تعمیر ہوگا اور اسے کئی امریکی کمپنیوں کے اشتراک سے چلایا جائے گا۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے مابین قائم کردہ "امریکہ-امارات اے آئی تیزرفتاری شراکت داری فریم ورک” کے تحت کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اے آئی اور جدید ٹیکنالوجیز میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینا ہے۔
امارات اور امریکہ کمپیوٹ وسائل تک رسائی کے نظم و نسق میں مشترکہ طور پر کام کریں گے، جو امریکی ہائپر اسکیلرز اور منظوری یافتہ کلاؤڈ سروس فراہم کنندگان کے لیے مخصوص ہوں گے۔
ابوظہبی کے نائب حکمران اور مصنوعی ذہانت و جدید ٹیکنالوجی کونسل کے چیئرمین شیخ طحنون بن زاید النہیان نے کہاکہ، "کیمپس کا افتتاح ہماری دونوں اقوام کے درمیان مصنوعی ذہانت میں جاری تعاون کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ امارات کے اختراع کی قیادت اور عالمی شراکت داری کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار ہے، جو جدید تحقیق اور پائیدار ترقی میں ہمارا کردار مستحکم کرتا ہے۔”
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ ڈبلیو لٹ نِک کے مطابق یہ اعلان امریکہ اور امارات کے درمیان مصنوعی ذہانت میں تاریخی مشرق وسطیٰ شراکت داری کی بنیاد رکھتا ہے۔ یہ معاہدہ سیمی کنڈکٹرز اور ڈیٹا سینٹرز میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔ امریکی کمپنیاں امارات میں ڈیٹا سینٹرز چلائیں گی اور پورے خطے میں امریکی مینجڈ کلاؤڈ خدمات فراہم کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ صدر ٹرمپ کے امریکہ کی اے آئی برتری کے وژن کی تکمیل کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔
امارات مصنوعی ذہانت کو سرکاری اور تجارتی شعبوں میں اپنانے والا اولین ممالک میں سے ایک ہے۔ 2017 میں اس نے وفاقی وزیر برائے مصنوعی ذہانت کا تقرر کیا اور 2019 میں "محمد بن زاید یونیورسٹی آف آرٹیفیشل انٹیلیجنس” قائم کی۔
اسی سال "یو اے ای اسٹریٹیجی فار آرٹیفیشل انٹیلیجنس” بھی لانچ کی گئی، جو تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ اور توانائی جیسے اہم شعبوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس انضمام کو ترجیح دیتی ہے، اور امارات کو عالمی اے آئی مرکز بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔

 

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }