نئی تحقیق کے مطابق 2020ء میں امریکی بچوں اور نو عمر افراد کی زیادہ تر اموات اسلحے کے سبب ہوئی ہیں اور اس نے کار حادثات میں ہونے والی اموات کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2020ء میں مجموعی طور پر 4300 سے زیادہ نوجوان اور نوعمر امریکی گولیوں کا نشانہ بن کر موت کے منہ میں چلے گئے۔
اگرچہ نوجوانوں کی موت میں اضافے کا سبب خودکشی بھی ہے تاہم اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ زیادہ تر بندوق کے ذریعے کیے گئے قتل کے واقعات ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی شہریوں کے پاس 39 کروڑ بندوقیں یا آتشی اسلحہ ہے۔
رواں ہفتے نیو انگلینڈ جرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ایک سے 19 سال کی عمر تک کے امریکیوں میں بندوق سے ہونے والی اموات میں اضافہ ملک بھر میں آتشیں ہتھیاروں سے ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کا 33.4 فیصد حصہ تھا۔
خودکشی، قتل، ارادی و غیر ارادی اموات جیسی تمام وجوہات کے تحت بچوں اور نوعمر افراد میں بندوق سے ہونے والی اموات کی مجموعی شرح میں 29.5 فیصد اضافہ ہوا جو دوسری عمر کے افراد کے مقابلے میں دگنا زیادہ ہے۔
گزشتہ برسوں میں امریکی نوجوانوں میں موت کی سب سے بڑی وجہ کار حادثات کے بعد بندوق سے ہونے والی اموات دوسرے نمبر پر تھیں تاہم کار حادثات کی اموات میں کمی آئی اور 2020ء میں 19 سال سے کم عمر کے تقریباً 3900 امریکی کار حادثات میں ہلاک ہوئے۔
فروری میں اینلز آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہوئی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ امریکی آبادی کے 3 فیصد سے بھی کم یعنی 75 لاکھ بالغ افراد نے گزشتہ سال جنوری اور اپریل کے درمیان یعنی وبائی امراض کے دوران پہلی بار بندوق خریدی۔ اس کے نتیجے میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ اب گھریلو آتشیں ہتھیاروں کے خطرے میں ہیں جبکہ ان میں 50 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔