عزت مآب شیخ محمدبن زاید آلنہیان متحدہ عرب امارات کے نئے صدر۔
وفاقی سپریم کونسل نے متفقہ طور پر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان کو متحدہ عرب امارات کا صدر منتخب کرلیا
شیخ محمدبن زایدآل نہیان11 مارچ 1961 کو پیدا ہوئے ،
شیخ محمدبن زاید ایک عالمی رہنما کے طورپرجانے جاتے ہیں ۔
ابوظہبی(اردوویکلی)::وفاقی سپریم کونسل نے آج متفقہ طور پر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان کو متحدہ عرب امارات کا صدر منتخب کر لیا ہے۔ کونسل کا اجلاس المشرف پیلس ابوظہبی میں ہوا جس کی صدارت نائب صدر، وزیر اعظم اور دبئی کے حکمران عزت مآب شیخ محمد بن راشد المکتوم نے کی۔اجلاس میں عزت مآب شیخ محمد بن زید آل نھیان، ڈاکٹر شیخ سلطان بن محمد القاسمی، سپریم کونسل کے رکن اور شارجہ کے حکمران؛ شیخ حمید بن راشد النعیمی، سپریم کونسل کے رکن اور عجمان کے حکمران؛ شیخ حمد بن محمد الشرقی، سپریم کونسل کے رکن اور فجیرہ کے حکمران؛ شیخ سعود بن راشد المعلاء، سپریم کونسل کے رکن اور ام القوین کے حکمران اور شیخ سعود بن صقر القاسمی، سپریم کونسل کے رکن اور راس الخیمہ کے حکمران نے شرکت کی۔انہوں نے اپنے لوگوں اور ملک کی خدمت میں عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان کی کامیابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ شیخ محمد بن زاید نے اپنے بھائیوں، سپریم کونسل کے اراکین اور امارات کے حکمرانوں کی طرف سے ان اوپرکیے گئے اعتماد کو سراہتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ اس عظیم ذمہ داری کو نبھانے اور اپنے ملک اور لوگوں کی خدمت کے فرض کو پورا کرنے میں انکی رہنمائی اور مدد فرمائے۔
متحدہ عرب امارات نے 14 مئی 2022 کو متحدہ عرب امارات کے نئے صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان سے قوم کی ترقی، تعمیر اور شان وشوکت کے سفر کو جاری رکھنے کی قابلیت پر گہرے یقین کےساتھ وفاداری کا عہد کیا۔صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان ایک ایسے اعلیٰ پائے کے رہنما ہیں جنہوں نے نہ صرف مقامی بلکہ علاقائی اور عالمی سطح پر مذاہب اور معاشروں کے درمیان رواداری اور پرامن بقائے باہمی کو پھیلاتے ہوئے امن و سلامتی کو فروغ دینے کے حوالے سے نمایاں سنگ میل حاصل کیےاور انسانی ہمدردی کے کاموں کی مثال قائم کی۔
11 مارچ 1961 کو پیدا ہونے والے شیخ محمد بن زاید آل نھیان، مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نھیان کے تیسرے بیٹے ہیں اور انہوں نے اپنے عظیم باپ سے حکمرانی اور قیادت کے فن سیکھے۔ انہوں نے العین اور ابوظہبی کے اسکولوں میں 18 سال کی عمر تک تعلیم حاصل کی۔1979 میں انہوں نے ممتاز رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں شمولیت اختیار کی جہاں انہوں نے آرمر، ہیلی کاپٹر فلائنگ، ٹیکٹیکل فلائنگ اور پیرا ٹروپس کی تربیت حاصل کی۔ اپریل 1979 میں فارغ التحصیل ہونے کے بعد وہ شارجہ میں آفیسرز ٹریننگ کورس میں شامل ہونے کے لیے وطن واپس آئے۔ انہوں نے یواے ای کی فوج میں (یو اے ای کی ایلیٹ سیکورٹی فورس) امیری گارڈ میں افسر اور متحدہ عرب امارات کی فضائیہ میں پائلٹ سے لے کر متعدد کردار ادا کیے۔
مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نھیان اور مرحوم شیخ خلیفہ بن زاید آل نھیان کی ہدایات سے رہنمائی لیتے ہوئے شیخ محمد بن زاید نے متحدہ عرب امارات ۔کی مسلح افواج کو اسٹریٹجک منصوبہ بندی، تربیت، تنظیمی ڈھانچے اور دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کی۔شیخ محمد کی براہ راست رہنمائی اور قیادت نے متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کو ایک ممتاز ادارہ بنا دیا جس کی بہت ساری بین الاقوامی عسکری تنظیموں کی طرف سے تعریف کی جاتی ہے۔ ان کی بہت سی دلچسپیوں میں سے شیخ محمد کو ابوظہبی کی امارت میں تعلیمی معیار بڑھانے اور انہیں بہترین بین الاقوامی معیار کے برابر کرنے کے لیے اپنی غیر متزلزل عزم کے لیے جانا جاتا ہے۔شیخ محمد نے جب ابوظہبی ایجوکیشن کونسل کی چیئرمین شپ سنبھالی توانہوں نے ممتاز عالمی معیار کے تعلیمی اداروں اور تھنک ٹینکس کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کے لیے انتھک محنت کی جن میں سے کئی ایک نے بعد میں موجودہ تعلیمی اداروں کے ساتھ مشترکہ منصوبے قائم کرنے یا اس میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
عزت مآب شیخ محمد ایک طویل عرصے سے ایسے بہت سے اقدامات کے لئے مضبوط رہنما کے طور پر پہچانے جاتے ہیں جنہوں نے ابوظہبی کی امارات کی اقتصادی ترقی اور تنوع کی حمایت اور حوصلہ افزائی میں کردارادا کیا۔ انہیں امارت کی سطح پرشہریوں کے لیے رہائش،صحت، تفریحی سہولیات اور دیگرشعبوں میں تعمیراتی تیزی کا بھی محرک تصورکیا جاتاہے۔وفاقی سطح پرعزت مآب شیخ محمد کے بصیرت انگیز وژن اور ان کی دانشمندانہ قیادت نے جدید یواے ای کی نشاۃ ثانیہ اور مختلف سطحوں پر ایک مثالی عالمی منزل کے طور پر اس کی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے
مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نھیان اور مرحوم شیخ خلیفہ بن زاید آل نھیان کی ہدایات سے رہنمائی لیتے ہوئے شیخ محمد بن زاید نے متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کو اسٹریٹجک منصوبہ بندی، تربیت، تنظیمی ڈھانچے اور دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کی۔شیخ محمد کی براہ راست رہنمائی اور قیادت نے متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کو ایک ممتاز ادارہ بنا دیا جس کی بہت ساری بین الاقوامی عسکری تنظیموں کی طرف سے تعریف کی جاتی ہے۔ ان کی بہت سی دلچسپیوں میں سے شیخ محمد کو ابوظہبی کی امارت میں تعلیمی معیار بڑھانے اور انہیں بہترین بین الاقوامی معیار کے برابر کرنے کے لیے اپنی غیر متزلزل عزم کے لیے جانا جاتا ہے۔شیخ محمد نے جب ابوظہبی ایجوکیشن کونسل کی چیئرمین شپ سنبھالی توانہوں نے ممتاز عالمی معیار کے تعلیمی اداروں اور تھنک ٹینکس کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کے لیے انتھک محنت کی جن میں سے کئی ایک نے بعد میں موجودہ تعلیمی اداروں کے ساتھ مشترکہ منصوبے قائم کرنے یا اس میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔عزت مآب شیخ محمد ایک طویل عرصے سے ایسے بہت سے اقدامات کے لئےرہنما قوت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں جنہوں نے ابوظہبی کی امارات کی اقتصادی ترقی اور تنوع کی حمایت اور حوصلہ افزائی میں کردار ادا کیا۔ انہیں امارت کی سطح پر شہریوں کے لیے رہائش،صحت اور تفریحی سہولیات اور دیگر شعبوں میں تعمیراتی تیزی کا بھی محرک تصور کیا جاتا ہے۔
۔وفاقی سطح پر عزت مآب شیخ محمد کے بصیرت انگیز وژن اور ان کی دانشمندانہ قیادت نے جدید متحدہ عرب امارات کی نشاۃ ثانیہ اور مختلف سطحوں پر ایک مثالی عالمی منزل کے طور پر اس کی پوزیشن کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان کی طرف سے قائم کردہ سلامتی، استحکام، خوشحالی، پائیدار ترقی اور سماجی بہبود کا سلسلہ ان نمایاں کامیابیوں میں سے ایک ہے جو متحدہ عرب امارات کے شہریوں کے لیے سماجی اور معاشی بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ان کی کوشش کی عکاسی کرتی ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ تعلیم میں سرمایہ کاری کسی قوم کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے سب سے قیمتی سرمایہ کاری ہے۔لہٰذا انہوں نے ہمیشہ قومی تعلیمی اداروں کو جدید ترین ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا عزم کیا ہے اور تمام محاذوں پر عالمی سطح پر رونما ہونے والی تیز رفتار اور کثیر جہتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ رہنے کا طریقہ جانتے ہیں۔ 2015 میں ورلڈ گورنمنٹ سمٹ کے دوران شیخ محمد کی کلیدی تقریر متحدہ عرب امارات میں ایک تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے جس میں انہوں نے علم اور اختراع سے چلنے والی معیشت کی تعمیر کا بصیرت افروز منظر پیش کیا۔ان کے الفاظ نے ملک کے مستقبل کے بارے میں اعتماد کے دروازے کھول دیے اور 50 سال بعد تیل اور گیس کے ختم ہونے کے خوف کو مستقبل کے بارے میں وسیع تر امید میں بدل دیا۔ امارات ابوظہبی اور عام طور پر متحدہ عرب امارات میں اپنی بھاری سیاسی، قانون سازی اور اقتصادی ذمہ داریوں کے باوجود شیخ محمد کی طرف سے ماحولیاتی تحفظ کو بہت زیادہ توجہ ملی ہے۔
انہوں نے ماحولیاتی ایجنسی ابوظہبی کے قیام میں اہم کردار ادا کیا اور متحدہ عرب امارات اور بین الاقوامی سطح پر فالکن اور تلورکے تحفظ کے لیے اہم تحفظ کی کوششوں کی قیادت کی ہے۔ مرحوم شیخ زاید بن سلطان آل نھیان نے عربی اورکس کے تحفظ کے لیے پروگرام قائم کرنے کے لیے اپنی ہدایات جاری کیں تاکہ نایاب جنگلی حیات کی افزائش اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔شیخ محمد بن زاید آل نھیان نے 2007 میں اسی طرح کا ایک پروگرام شروع کیا جو ابوظہبی حکومت کے ایک علاقائی ریوڑ کی تشکیل کے وژن کا حصہ ہے جو ان کے رینج کے ممالک میں عربی اوریکسز کی آبادکاری کے تمام پروگراموں کی عکاسی کرتا ہے۔جنوری 2008 میں شیخ محمد نے اعلان کیا کہ ابوظہبی کی حکومت امارات میں قائم عالمی معیار کے مطابق متبادل اور قابل تجدید توانائی کے اقدام اور دنیا کے پہلے کاربن نیوٹرل زیرو ویسٹ سٹی کے ڈویلپر مصدر کے لیے 15 ارب ڈالر کا تعاون کرے گی۔ عزت مآب شیخ محمد بن زاید ہمیشہ مذہب کی اعلیٰ انسانی اقدار کو زندہ کرنے اور انسانوں کے درمیان بھائی چارے کے جذبے کو تقویت دینے کی کوشش کرتے ہیں اور بصیرت افروز نظر اور عزم کے ساتھ وہ تمام رہنماؤں کے ساتھ رابطے اور امن کے روابط بڑھانے میں کامیاب رہے۔
شیخ محمدبن زایدآل نہیان نے دنیا میں بہت سے عالمی بحرانوں کو ختم کرنے کے لیے رواداری کے کلچر کو فروغ دیتے ہوئے اسلام کے لبادے میں انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے 2019 کو "برداشت کا سال” قرار دینے کے بعد عزت مآب شیخ محمد نے کیتھولک چرچ کے سربراہ عزت مآب پوپ فرانسس اور جامعہ الازہر الشریف کے امام ڈاکٹر احمد الطیب کی موجودگی میں دارالحکومت میں ہونے والے اجلاس میں انسانی بھائی چارے کی دستاویز پر دستخط کیے جو انسانوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی اور بھائی چارے کے لیے باہمی احترام اور مکالمے کے کلچر کو فروغ دینے کے لیے رہنما ہے۔
جس طرح عزت مآب شیخ محمد بن زاید آل نھیان نے رواداری کی اقدار کو پھیلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اسی طرح وہ امن کے مفہوم کے حامل معاہدوں کو انجام دے کر برادرانہ اور دوست ممالک کو مدد فراہم کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر انسانیت کی خدمت کے لیے وقف ہو چکے ہیں۔انہوں نے ہمیشہ ہلال احمر امارات کو دیگر خیراتی اداروں کے ساتھ مل کرجنگوں،آفات اور بحرانوں کے اثرات سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کی ہدایت کی۔ عزت مآب شیخ محمد نے متحدہ عرب امارات کو مضبوط بنانے اور COVID-19 وبائی مرض کے خلاف دنیا کے ردعمل میں جو عظیم کردار ادا کیا ہے وہ ناقابل تردید اور پوری دنیا میں سراہا جاتا ہے۔اس کی کوششوں نے متحدہ عرب امارات کو وبائی مرض پر قابو پانے اور بحالی اور معمول کی طرف منتقلی کو یقینی بنانے میں کامیاب ہونے والے اولین ممالک میں سے ایک بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ شیخ محمد نے وبائی امراض کے دوران برادر ممالک کو وباء سے نمٹنے میں تعاون فراہم کرنے کیلئے ہر ممکن مدد فراہم کی ۔
اسی تناظر میں عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان کا متعدد ممالک اور بالخصوص پاکستان سے پولیو کے خاتمے کے لیے اقدام اس بیماری سے نمٹنے کے لیے متحدہ عرب امارات کی مہم کو نمایاں کرتا ہے۔ 2011 سے شیخ محمد بن زاید نے انسانی ہمدردی اور فلاحی کاموں کے لیے 247.8 ملین ڈالر(911.4 ملین درہم ) کا عطیہ دے چکے ہیں جس کا مقصد ویکسین فراہم کرنا اور پولیو کے خاتمے کی مہموں کی مالی اعانت کرنا ہے۔انہوں نے ریچنگ دی لاسٹ مائل فنڈ کا آغاز کیا جس کا مقصد دنیا کے غریب ترین لوگوں کی صحت اور معاشی امکانات میں رکاوٹ بننے والی قابل علاج بیماریوں کے خاتمے اور ان پر قابو پانے کے لیے 100 ملین امریکی ڈالر اکٹھا کرنا ہے۔انہوں نے فنڈ میں 20 ملین ڈالر دینے کا وعدہ کیاجبکہ بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے بھی 20 ملین امریکی ڈالر تک دینے کا وعدہ کیا۔ اس 10 سالہ فنڈ کا مقصد نظر انداز کی جانے وای بیماریوں کے خاتمے میں مدد کرنا ہے ۔عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان نے علاقائی استحکام کی حمایت کرنے اور خطے کی سلامتی کو متاثر کرنے والے تمام چیلنجز اور خطرات خاص طور پر دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ بین الاقوامی سطح پر عزت مآب نے ہمیشہ عالمی تنازعات کو روکنےاور مفاہمت کے حصول کے لیے عالمی امن کی تلاش اور خونریزی کے خاتمے کے لیے کوششیں کیںتاکہ انسانوں کی حفاظت اور ان کے وقار کو محفوظ رکھا جا سکے۔(بشکریہ وام)