سری لنکا، احتجاجی مظاہروں کے بعد صدر راج پاکسے سمیت متعدد وزراء مستعفی

58

سری لنکا میں ہزاروں مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل پر دھاوا بولے جانے کے بعد صدر گوٹابیا راج پاکسے نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سے قبل مظاہرین نے وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے کے گھر کو بھی نذر آتش کردیا تھا۔

سری لنکن پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابی وردینا نے ایک وڈیو خطاب میں کہا کہ صدر گوٹابیا راج پاکسے نے انہیں ذاتی طور پر اقتدار چھوڑنے کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے اور وہ 13 جولائی کو مستعفی ہوجائیں گے۔ انہوں نے عوام سے درخواست کی کہ وہ قانون کا احترام کریں اور امن و امان کو برقرار رکھیں۔ اطلاعات کے مطابق صدر راج پاکسے کو ایک محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز مشتعل ہجوم کو صدارتی محل میں گھسنے سے روکنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی لیکن مظاہرین قابو میں نہیں آئے۔ قومی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ مظاہرین عمارت کے باہر اور اندر ہجوم کی شکل میں جمع ہوئے۔ بعض مظاہرین صدارتی محل کے کمروں میں داخل ہو گئے جن میں سے کئی سوئمنگ پول میں نہا رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے مستعفی ہونے تک صدارتی محل سے باہر نہیں نکلیں گے۔

Advertisement

سری لنکا کئی مہینوں سے اپنی تاریخ کے بدترین معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ ملک کے 22 ملین عوام اس وقت اشیائے ضروریہ کی شدید قلت سے دوچار ہیں۔ سری لنکا پر اس وقت 51 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض ہے اور اس کے ساتھ ہی ملک میں پٹرول، ادویات اور خوراک تیزی سے ختم ہوتے جا رہے ہیں۔

وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے حال ہی میں پارلیمنٹ کو بتایا کہ بحران سے متعلق آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت جاری ہے تاہم بیل آؤٹ پیکج پر گفتگو کا انحصار قرض دہندگان کے ساتھ قرض کے طریقِ کار کو حتمی شکل دینے پر منحصر ہے جو اگست تک ممکن ہو سکے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }