شمالی ترکی میں کوئلے کی کان میں ہونے والے دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے، حکام نے 41 اموات کی تصدیق کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترکیہ کے ساحلی صوبے میں قائم کوئلے کی کان میں جمعے کی شب ہونے والے دھماکے کے بعد امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔
کوئلے کی کان میں پھنسے کان کنوں کے اہل خانہ دو دن سے کوئلے کی کان کے باہر اپنے پیاروں کے زندگی کی امید میں انتظار کرتے رہے۔
بحیرہ اسود کے ساحلی علاقے میں اماسرہ نامی قصبے میں قائم ترک ہارڈ کول انٹرپرائز کان میں دھماکے کے وقت 100 سے زائد کان کن زمین سے کئی سو میٹر نیچے کام کر رہے تھے.
Advertisement
گزشتہ روز ایک خواتین کان کن سیلکوک ایواز کے جنازے پرسیکڑوں افراد کی آنکھیں تم ہوئیں، جن کا تابوت سرخ اور سفید ترکی کے پرچم میں لپٹا ہوا تھا۔
صدر رجب طیب اردگان بھی جائے وقوعہ پر پہنچے اور کہا کہ ایک لاپتہ کان کن کی لاش مل گئی ہے اور 41 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
طیب اردگان کے ساتھ عہدیداروں، کان کنوں اور ریسکیورز بھی موجود تھے، کیونکہ انہوں نے کان کنی کی تباہ کاریوں کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
طیب اردگان نے کہا کہ ہم کوتاہیاں یا غیر ضروری خطرات نہیں دیکھنا چاہتے، انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقات سے دھماکے کے ذمہ داروں کا پتہ چل جائے گا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق 11 مزید زخمی کان کنوں کو اسپتال لایا گیا، جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے، جب کہ 58 دیگر اپنے طور پر کان سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے یا انہیں بغیر کسی نقصان کے بچا لیا گیا۔
توانائی کے وزیر فتح دونمیز نے کہا کہ بچاؤ کی کوششیں تقریباً مکمل ہو چکی ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ ایک ایسے علاقے میں آگ بھڑک رہی ہے جہاں ایک درجن سے زائد کان کن پھنس گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ آگ کو الگ تھلگ کرنے اور ٹھنڈا کرنے کا کام جاری ہے۔
Advertisement
دنیا بھر کے ممالک نے ترکی سے تعزیت کا اظہار کیا یونان کے وزیر اعظم سمیت مختلف ممالک نے امدادی امداد کی پیشکش بھی کی.
Advertisement