پی سی بی اور پی ایس ایل فرنچائزز کے درمیان ایک بار پھر اختلاف

50

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائزز کے درمیان ایک بار پھر دو معاملات پر اختلاف پیدا ہوگئے ہیں۔

نئے مالیاتی ماڈل کو قبول کرنے کے بعد اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی تھی جس کے بعد عدالت جانے کا خطرہ بھی ٹل گیا تھا لیکن پی ایس ایل جیسی پاکستان جونیئر لیگ اور اکاؤنٹس کو حتمی شکل دینے میں تاخیر پر اختلافات ایک بار پھر بھڑک اٹھے ہیں۔

خبر رساں ادارے کے مطابق چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی جانب سے پاکستان جونیئر لیگ کے اعلان کو فرنچائز مالکان کی جانب سے پذیرائی نہیں ملی ہے۔

مالکان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کے ساتھ دیگر ایونٹس کے انعقاد سے برانڈ کو نقصان پہنچے گا جبکہ جونیئر لیگ کا اعلان کرتے ہوئے بھی انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر پی سی بی چیئرمین سے ملاقات میں تحفظات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم اب فرنچائزز مشترکہ خط بھیجیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل پی سی بی ایک پرائیویٹ لیگ کو سپورٹ کرتا تھا جہاں ایک بڑے اسپانسر نے ٹیم خریدی تھی جس کے بعد دوسرا اسپانسر بھی منسلک ہو گیا تھا۔

فرنچائزز کا خیال ہے کہ اگر جونیئر لیگ میں بھی ایسا ہی ہوتا ہے اور اس طرح کے کئی ایونٹ ہوتے ہیں تو پی ایس ایل کی مقبولیت میں بھی کمی آئے گی۔

دوسری جانب بورڈ پی ایس ایل کے پانچویں اور چھٹے ایڈیشن کے اکاؤنٹس کی تفصیلات کو حتمی شکل نہیں دے سکا ہے۔

رمیز راجہ کے مطابق ایک فرنچائز نے ساتویں ایڈیشن سے 90 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے جبکہ فرنچائز کے مالکان اس کی نفی کرتے ہیں۔

اس حوالے فرنچائز مالکان کا کہنا ہے کہ چونکہ اکاؤنٹس کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے، اس لیے اتنی بڑی رقم وصول کرنے کی تفصیلات کیسے معلوم ہوسکتی ہیں۔

لاہور قلندرز کے سی او او سمین رانا کا نجی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جونیئر لیگ کی تجویز کو مالکان کی جانب سے پذیرائی نہیں ملی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل 5 اور 6 کے اکاؤنٹس کو فائنل نہ کرنے کی خبریں بھی درست ہیں، اس حوالے سے پی سی بی کو بہت جلد کچھ کرنا پڑے گا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }