امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو مزید ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ جدید راکٹ سسٹم دینے پر مشروط طور پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ صدر بائیڈن اس شرط پر یوکرین کو یہ جدید راکٹ سسٹم دے رہے ہیں کہ وہ انہیں روسی حدود میں حملے کے لیے استعمال نہیں کرے گا جبکہ یوکرین نے بھی امریکا کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو جدید ہتھیاروں کی جلد فراہمی کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں جن سے یوکرین کو 80 کلومیٹر (50 میل) تک کے فاصلے پر موجود اہداف کا درست نشانہ لینے میں مدد ملے گی۔
روئٹرز نے صدر بائیڈن کی جانب سے امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں لکھے گئے مضمون کے حوالے سے بتایا ہے کہ یوکرین پر روسی جارحیت کا خاتمہ سفارتکاری کے ذریعے ہی ہوگا تاہم امریکا یوکرین کو خاطرخواہ ہتھیار ضرور فراہم کرے گا تاکہ وہ مضبوط پوزیشن کے ساتھ روس سے مذاکرات کر سکے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے یوکرین کو جدید راکٹ نظام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
Advertisement
بائیڈن انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ ان ہتھیاروں میں گولہ بارود، کاؤنٹر فائر ریڈار، فضائی نگرانی کے ریڈار، مزید ٹینک شکن جیولین میزائل، اینٹی آرمر ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ ایم 142 ہائی موبیلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم بھی شامل ہیں۔ یوکرینی حکام ایک عرصے سے اپنے اتحادیوں سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اس جدید راکٹ سسٹم کا تقاضا کر رہے تھے۔
خیال رہے کہ روسی فوج نے یوکرین کے علاقے ڈونباس کے ایک اہم مشرقی صنعتی شہر سیویرو ڈونیسک کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا ہے، اگر روسی فوج سیویرو ڈونیسک اور اس سے ملحقہ شہر لیسشانسک پر مکمل قبضہ کرنے میں کامیاب ہو گئی تو باغیوں کے زیر کنٹرول مشرقی صوبے لوہانسک کا مکمل کنٹرول بھی روس کے پاس آ جائے گا۔