ایران نے رواں برس پہلے 3 ماہ میں 105 افراد کو پھانسی دی، اقوام متحدہ

40

گزشتہ روز جنیوا میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی ایک رپورٹ پیش کی گئی جس میں ایران میں پھانسی کی سزا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کی نائب سربراہ ندا الناشف نے انتونیو گوتریس کی جانب سے یہ رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یکم جنوری سے 20 مارچ 2022ء کے درمیان ایران میں 105 افراد کو پھانسی دی گئی جن میں بہت سے لوگوں کا تعلق اقلیتی گروہوں سے تھا۔ 2020ء میں 260 افراد کو جبکہ 2021ء میں کم از کم 310 افراد کو موت کی سزا دی گئی جن میں کم از کم 14 خواتین بھی شامل تھیں۔

انتونیو گوتریس کی رپورٹ کے مطابق ایران میں بہت معمولی جرائم بشمول منشیات وغیرہ کے لیے بھی پھانسی کی سزاؤں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ سزائیں ایسے الزامات پر بھی دی جا رہی ہیں جو سنگین جرائم کے زمرے میں نہیں آتے۔ ندا الناشف کا کہنا تھا کہ مارچ میں 52 افراد کو منشیات کے الزامات میں پھانسی دی گئی۔

Advertisement

ندا الناشف نے کہا کہ اگست 2021ء سے مارچ 2022ء کے درمیان دو نوعمر لڑکوں کو ان کے مبینہ جرائم کے لیے پھانسی پر لٹکا دیا گیا جبکہ 85 سے زائد نوعمر ملزمان سزائے موت کے منتظر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فروری 2022ء میں سپریم کورٹ نے ایک بچے کی موت کی سزا منسوخ کر دی تھی جسے 18 برس قبل یہ سزا سنائی گئی تھی۔

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل کی نائب سربراہ نے بتایا کہ اپریل اور مئی 2022ء میں مظاہرہ کرنے والے کم از کم 55 افراد کو قومی سلامتی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا جن میں ٹیچر، وکلاء، انسانی حقوق کے کارکنان، فنکار اور دانشور شامل ہیں۔ ندا الناشف نے کہا کہ قید میں ہونے والی اموات کی تعداد بھی انتہائی تشویشناک ہے۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نائب نمائندے مہدی علی عبادی نے اس رپورٹ کو جھوٹ اور بددیانتی پر مبنی قرار دیا اور کہا کہ مغربی طاقتیں اقوام متحدہ کی آڑ میں اس طرح کی رپورٹس کے ذریعے ایران کو اچھُوت بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }