میانمار فوج کی قومی دفاع اور سلامتی کونسل نے ملک میں نافذ ایمرجنسی میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ گزشتہ برس فروری میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے میانمار میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
میانمار کے سرکاری میڈیا ادارے گلوبل نیو لائٹ نے آج یکم اگست پیر کے روز اطلاع دی ہے کہ فوجی جنتا نے ملک میں نافذ ہنگامی حالت میں مزید چھ ماہ کی توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جنتا کے رہنما من آنگ ہلینگ نے فوجی حکومت سے درخواست کی ہے کہ انہیں مزید چھ ماہ خدمات انجام دینے کی اجازت دی جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنتا کی قومی دفاع اور سلامتی کونسل کے ارکان نے متفقہ طور پر اس فیصلے کی تائید کی ہے۔
فوج نے 2020ء کے عام انتخابات میں انتخابی دھاندلی کا الزام لگایا تھا جس میں آنگ سان سوچی کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم آزاد الیکشن مانیٹرنگ گروپس کو انتخابی دھاندلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ فروری 2021ء میں فوجی بغاوت کے بعد فوجی جنتا نے کہا تھا کہ نئے انتخابات ہوں گے اور اگست 2023ء تک ایمرجنسی ختم کر دی جائے گی تاہم اب نئے انتخابات کے بارے میں بھی شکوک و شبہات پیدا ہو گئے ہیں۔
Advertisement
میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد جمہوری رہنما سوچی کو حراست میں لے لیا گیا تھا جنہیں اب متعدد الزامات کا سامنا ہے۔ فوج کی جانب سے اپوزیشن اور آزادیء صحافت کے خلاف بھی کریک ڈاؤن جاری ہے۔ جمہوریت کے حامی کارکنوں کے مطابق ہفتے کے روز فوج نے ینگون میں فوجی حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاج کی کوریج کرنے والے جاپان کے ایک صحافی کو حراست میں لیا ہے۔ آج جاپان حکومت نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے اور گرفتار صحافی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ہی فوجی حکومت نے جمہوریت پسند چار کارکنوں کو پھانسی دے دی تھی۔ میانمار میں 1980ء کی دہائی کے بعد موت کی سزا پر پہلی بار عملدرآمد ہوا تھا۔
Advertisement