تھیٹر فیسٹیول کے ذریعے پاکستان کا مثبت چہرہ دکھایا گیا، جسٹس مقبول باقر

29
تھیٹر فیسٹیول کے ذریعے پاکستان کا مثبت چہرہ دکھایا گیا، جسٹس مقبول باقر

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے 30 روزہ بین الاقوامی ”پاکستان تھیٹر فیسٹیول“کا رنگا رنگ اختتام ہوگیا، تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس(ر) مقبول باقر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔

صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، قونصل جنرل اومان، قونصل جنرل ترکیہ، نائب صدر منور سعید، سیکریٹری آرٹس کونسل اعجاز فاروقی، ڈاکٹر ہما میر، اراکین گورننگ باڈی، تھیٹرز کے ہدایتکار اور اداکاروں سمیت مختلف سماجی شخصیات کی بڑی تعداد نے تقریب میں شرکت کی۔

پاکستان تھیٹر فیسٹیول میں شامل تھیٹر گروپس کے ہدایت کاروں کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔ 

وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر)مقبول باقر نے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اتنے شاندار پاکستان تھیٹر فیسٹیول کے انعقاد پر میں مبارکباد پیش کرتا ہوں، جو فنونِ لطیفہ کے فروغ کے لیے ایسے اقدامات کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا فیسٹیول میں 7 بیرونِ ممالک کے گروپس نے یہاں پرفارم کیا جو تعریف کے قابل ہے، مجھے امید ہے کہ بیرون ممالک کے فنکاروں نے پاکستان کا ایک مثبت اور روشن چہرہ دیکھا ہوگا، ملک کے موجودہ حالات میں ایسے فیسٹیول کا انعقاد خوش آئند ہے۔

نگراں وزیر اعلیٰ نے کہا میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور فنون لطیفہ کے فروغ کے لیے کام کریں، مثبت تبدیلی کے لیے ایسے اقدامات کا ہونا بے حد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ آرٹس کونسل کراچی شہر کے لیے ایسے اقدامات کرتا رہے گا، میں یہاں موجود تمام لوگوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں جو ایک مثبت سوچ کو آگے لے کر آئے۔ 

صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے اختتامی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس شہر کے بارے میں کہا جاتا تھا خرابیاں ہیں، مہنگائی، بیروزگاری ہے، 16 سال پہلے جب یہ سفر شروع کیا ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، 2008ء میں پہلی اردو کانفرنس کا انعقاد کیا۔

انہوں نے کہا ملک کے سارے بڑے ادیب اردو کانفرنس کا حصہ رہے، بہت سے لوگ اب اس دنیا میں نہیں رہے، بھارت سے ادیب آتے رہے ہیں، پہلی اردو کانفرنس میں 12 سے زیادہ ادیب تھے۔ 

محمد احمد شاہ نے کہا کہ ایک مرتبہ شہر کو تشدد کی لہر نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا مگر ہم آرٹس کونسل میں مشاعرہ کر رہے تھے، اگر ثقافتی شناخت مٹ جائے تو کسی قوم کی کوئی شناخت نہیں رہتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ میں جو اپنا نام کرتے ہیں وہ ادیب اور شاعر ہیں، یہ ایک ٹوٹی پھوٹی عمارت تھی، ہم نے یہاں کہکشاں آباد کی، ہم سب کا جذبہ تھا، سارا ہندوستان اجڑا تو یہ شہر آباد ہوا، یہ صادقین، گل جی، مہدی حسن کا شہر ہے۔

صدر آرٹس کونسل نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کا نام تاریخ میں سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا کیونکہ انہوں نے انصاف پر مبنی فیصلے کیے، میں نے پوری دنیا میں بسنے والے ادب کے دیوانوں سے کہا ہے کہ آپ کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو، ہمارا پرچم ہمارا ملک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سندھ میں بیٹھے ہیں، ہمیں مل کر اپنی ثقافت کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا تک لے جانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ 

واضح رہے کہ پاکستان تھیٹر فیسٹیول میں پاکستان بھر سے مختلف تھیٹر گروپس جبکہ 7 بین الاقوامی تھیٹر گروپس نے بھی حصہ لیا جس میں امریکہ، ایران، ترکیہ، جرمنی، سری لنکا وغیرہ شامل تھے۔ 

30 روزہ تھیٹر فیسٹیول میں 45 شوز پیش کیے گئے جبکہ مختلف ورکشاپ اور مباحثے کا بھی انعقاد کیا گیا جبکہ اردو، انگلش، فارسی، سندھی، پنجابی زبانوں میں تھیٹر پیش کیے۔

فیسٹیول کے آخری روز تھیٹر پلے ”تعلیم بالغان“ پیش کیاگیا، جس میں ممبر آرٹس کونسل اور شائقین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور فنکاروں کی پرفارمنس کو خوب سراہا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }