امریکا اور دیگر کئی یورپی ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں آتشیں اسلحہ پر قابو رکھنے (گن کنٹرول) کے قوانین بہت زیادہ سخت ہیں تاہم جرمنی میں عوامی مقامات پر ہوئے فائرنگ کے واقعات کے تناظر میں جرمن حکومت ان قوانین کو زیادہ سخت بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
کوشش ہے کہ آتشیں اسلحہ خریدنے والے شہریوں کا پس منظر جاننے کی خاطر اضافی چیکنگ کی جائے اور جن لوگوں کے پاس پہلے سے ایسا اسلحہ موجود ہے ان کی بھی چیکنگ کی جائے۔ مقصد یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں سے وابستہ انتہا پسندوں یا نفسیاتی سطح پر بیمار لوگوں کو آتشیں اسلحہ کا لائسنس جاری نہ کیا جائے۔
جرمنی میں آتشیں اسلحہ کے قوانین کو زیادہ سخت بنانے کے مطالبات اُس وقت سامنے آنے لگے تھے جب فروری 2020ء میں ہناؤ میں نفسیاتی عارضے میں مبتلا ایک انتہا پسند نے فائرنگ کر کے نو افراد کو ہلاک کر دیا تھا اور اپنی ماں کو مارنے کے بعد خودکشی کر لی تھی۔
جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ ایک ایسے قانون کا مسودہ تیار کیا جا رہا ہے جس کے تحت آتشیں اسلحہ خریدنے والے افراد کے پس منظر کو زیادہ جامع طریقے سے چیک کیا جائے گا جبکہ لائسنس جاری کرتے وقت یا اس میں توسیع کرتے ہوئے ان تمام باتوں کو ملحوظ رکھا جائے گا۔
Advertisement
جرمنی میں تقریباً ایک ملین افراد کے پاس لگ بھگ 50 لاکھ سے زیادہ آتشیں اسلحہ ہے اس کے باوجود امریکا یا دیگر ممالک کے مقابلے میں جرمنی میں ایسی ہتھیاروں کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد انتہائی کم ہے۔ جرمن حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں ہر سال اوسطاً 155 افراد فائرنگ کی وجہ سے ہلاک ہوتے ہیں۔