یوکرین جنگ چوتھے مہینے میں داخل، امریکا 6 بلین ڈالر کی فوجی امداد دے چکا

63

روس کے یوکرین پر حملے کو چار مہینے مکمل ہو گئے۔ 24 فروری کو شروع ہونے والی اس جنگ کا مرکز اب یوکرین کا مشرقی خطہ ڈونباس ہے۔ یوکرین کے صدارتی دفتر کے مطابق ڈونباس میں ہونے والی یہ لڑائی اب ایک خوفناک عروج کی طرف بڑھ رہی ہے۔

روس کے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں یورپ اور امریکا نے روس پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ اس جنگ نے دنیا بھر میں توانائی اور خوراک کے بحران کے خطرات پیدا کر دیے ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق اس جنگ میں ہزاروں شہری مارے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

علاقائی گورنر سیرہی گیدائی نے کہا ہے کہ یوکرینی فوج کو سیویروڈونیسک شہر سے پسپائی اختیار کرنا پڑے گی کیونکہ شہر کا زیادہ حصہ روسی فوج کے قبضے میں ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے سب سے زیادہ شدت کے ساتھ جنگ اسی شہر میں لڑی گئی ہے جہاں قبضے کے لیے گزشتہ ایک ماہ کے دوران شہر کی سڑکوں اور گلیوں میں لڑائی کا سلسلہ جاری رہا۔

Advertisement

دوسری جانب امریکا نے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو مزید 450 ملین ڈالر مالیت کے جدید ہتھیار فراہم کرے گا۔ ان ہتھیاروں میں ’’ہائی موبیلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم‘‘ بھی شامل ہیں جن کے حصول کے لیے یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بارہا مطالبہ کیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرینی فوج کو یہ جدید ہتھیار دینے سے پہلے تین ہفتے کی خصوصی تربیت دی گئی ہے۔

یوکرین حکومت کا کہنا ہے کہ اس نظام کی فراہمی کے بعد اس کے فوجی روسی فوج کو کافی فاصلے سے نشانہ بنا سکیں گے۔ نیا فوجی پیکج ایک بلین ڈالر کی اس فوجی امداد کا حصہ ہے جس کا اعلان امریکا نے گزشتہ ہفتے کیا تھا۔ خیال رہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک امریکا یوکرین کو چھ بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کر چکا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }