بنگلہ دیش، "ساڑھے تین لاکھ بچے صاف پانی پینے سے قاصر ہیں”

40

اقوام متحدہ کے مطابق رواں ماہ آنے والے تباہ کن سیلابوں کے باعث بنگلہ دیش میں ساڑھے تین لاکھ بچے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں اور انہیں پینے کے لیے محفوظ پانی کی اشد ضرورت ہے۔

یونیسیف نے اپیل کی ہے کہ اسے بنگلہ دیش کے ان کئی لاکھ بچوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے کے لیے 2.5 ملین ڈالر کی فوری امداد کی ضرورت ہے۔ بنگلہ دیش اور اس کے ہمسایہ ملک بھارت میں اسی مہینے مون سون کی شدید بارشوں کے بعد وسیع تر علاقوں میں آنے والے سیلابوں نے گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ تباہی مچائی ہے۔

سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے فوج طلب

بنگلہ دیش کے شمال مشرق میں وسیع تر علاقوں میں گزشتہ ہفتے ہونے والی موسلادھار بارشوں کے بعد متاثرین کی مدد کے لیے فوج طلب کی جا چکی ہے۔

Advertisement

 

بنگلہ دیش میں موجود یونیسیف کے نمائندے شیلڈن ژیٹ نے ویڈیو رابطے کے ذریعے جنیوا میں صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شمال مشرقی بنگلہ دیش میں آنے والے اچانک سیلابوں سے پیدا شدہ صورت حال گزشتہ ایک ہفتے کے دوران خراب سے خراب تر ہو چکی ہے۔ ساڑھے تین ملین متاثرہ بچوں کو پینے کے صاف پانی کی فوری ضرورت ہے

وبائی اور نظام انہظام سے متعلق بیماریوں کا خطرہ

شیلڈن ژیٹ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کئی علاقے اس حد تک زیرِ آب آچکے ہیں کہ وہاں پھنسے ہوئے باشندوں، خاص کر بچوں کو پینے کا صاف پانی یا کوئی خوراک تک میسر نہیں۔ ان بچوں کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔سیلابوں سے اس جنوبی ایشیائی ملک میں صاف پانی کے حصول کے چالیس ہزار سے زائد مقامات اور تقریباﹰ پچاس ہزار بیت الخلاء اتنی بری طرح متاثر ہوئے ہیں کہ اگر بچے آلودہ ہو جانے والا پانی پینے پر مجبور ہو گئے تو پہلے ہی سیلاب زدہ علاقوں میں اسہال اور ہیضے جیسی بیماریوں کے وبائی شکل اختیار کر جانے کا شدید خطرہ ہے۔

درسگاہیں بھی سیلاب سے سے متاثر

یونیسیف کے مطابق بنگلہ دیش میں موجودہ سیلابوں کے نتیجے میں سلہٹ ڈویژن اور اس کے علاقائی دارالحکومت میں صحت عامہ کے نوے فیصد مراکز پانی میں ڈوب چکے ہیں جبکہ پانچ ہزار اسکول اور دیگر تعلیمی مراکز بھی زیرِ آب آ چکے ہیں۔اب تک سیلاب زدہ علاقوں سے تقریباﹰ نصف ملین متاثرین کو نکالا جا چکا ہے۔ مگر انہیں مجبوراﹰ ایسے ریسکیو مراکز میں رکھا جا رہا ہے۔

 

علاوہ ازیں، شیلڈن ژیٹ نے زور دے کر کہا کہ یونیسیف کو فوری طور پر ڈھائی ملین ڈالر کی امدادی رقوم کی ضرورت ہے تاکہ ایمرجنسی ردعمل کے طور پر سیلاب سے متاثرہ شہریوں، خاص طور پر تقریباﹰ 3.5 ملین بچوں کی ہنگامی بنیادوں پر مدد کی جا سکے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }