سری لنکا کی معیشت 3 ماہ میں مزید سُکڑ گئی

48

51 بلین ڈالر کے مقروض جنوبی ایشیا کے دیوالیہ ملک سری لنکا کی معیشت سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے دوران مزید 1.6 فیصد سکڑ گئی۔

سری لنکا کی اقتصادی حالت اتنی پریشان کن ہے کہ حکومت نے ایمرجنسی سروسز کو چھوڑ کر ملک بھر میں ایندھن کی فروخت پر دو ہفتے کی پابندی لگا دی ہے۔ گزشتہ ماہ ملک میں افراط زر کی شرح نہ صرف 45.3 فیصد کی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی بلکہ اس سال اب تک امریکی ڈالر کے مقابلے میں ملکی کرنسی کی قدر میں بھی 50 فیصد سے زائد کمی ہو چکی ہے۔

آج جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بدترین مالی بحران اور اس کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونے کے باعث اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ملکی معیشت مزید 1.6 فیصد سکڑ گئی۔ اس وقت حالت یہ ہے کہ ملک میں پٹرول درآمد کرنے کے لیے بھی زرمبادلہ نہیں ہے۔ مہنگائی کی وجہ سے اشیائے صرف کی بھی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔

Advertisement

قومی محکمہ شماریات نے بتایا ہے کہ معیشت سکڑنے کے عمل میں اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ملکی کرنسی کی قدر میں ہونے والی شدید کمی اور افراط زر نے بھی کردار ادا کیا۔ مسلسل بحرانی حالات نے ٹرانسپورٹ، صنعتی اور زرعی شعبوں کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں ملک میں چاول کی پیداوار بھی 33 فیصد کم رہی۔

حکومت آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکج کیلیے مذاکرات تو کر رہی ہے لیکن یہ کب تک کامیاب ہوں گے اور معیشت پر اس کے مثبت اثرات کب تک سامنے آ سکیں گے، یہ تاحال غیر واضح ہے۔ سری لنکن وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے نے گزشتہ ہفتے ہی پارلیمنٹ کو خبردار کیا تھا کہ ملکی معیشت کو تاریخی کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }