سری لنکا سیاسی بحران، پُرتشدد احتجاج جاری، 2 افراد ہلاک، 100 سے زائد زخمی

55

سری لنکا میں جاری سیاسی اور معاشی بحران دن بہ دن سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔

سری لنکا کے مفرور صدر گوٹابیا راج پاکسے نے پارلیمنٹ کے اسپیکر کو یقین دلایا تھا کہ وہ بدھ تک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے تاہم آج بروز جمعرات تک ان کا استعفیٰ موصول نہیں ہوا۔ گزشتہ روز انہوں نے وزیراعظم وکرما سنگھے کو عبوری صدر مقرر کیا تھا جس کے بعد سری لنکا کے مغربی حصے میں پرتشدد احتجاج شروع ہو گیا۔

اسپیکر اسمبلی نے گزشتہ روز کہا تھا کہ صدر گوٹابیا راج پاکسے نے ملکی آئین کے آرٹیکل 37.1 کے تحت وزیراعظم کو قائم مقام صدر بنانے کا کہا تھا تاہم صدر گوٹابیا راج پاکسے کی جانب سے براہ راست ایسی کوئی بات اب تک سامنے نہیں آئی۔ حالیہ دنوں میں تمام اعلانات سری لنکن پارلیمنٹ کے اسپیکر یا وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے سامنے آئے ہیں۔

Advertisement

خبر رساں ادارے روئٹرز نے کولمبو نیشنل ہسپتال کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ روز دارالحکومت میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں دو افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ وکرما سنگھے نے مشتعل مظاہرین کے وزیراعظم ہاؤس پر دھاوا بولنے کے بعد فوج کو حالات پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا حکم دیا۔ اس سے قبل ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے مغربی صوبے میں کرفیو لگا دیا گیا تھا۔

سری لنکا کے فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں میں فوج اور پولیس کے اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ گزشتہ روز مشتعل ہجوم کے سرکاری ٹی وی کی عمارت میں داخل ہونے کے باعث سرکاری ٹی وی چینل روپاویہنی کی نشریات بھی معطل کر دی گئی تھیں۔ واضح رہے کہ سری لنکا میں معاشی بحران پر جاری مظاہروں کے سلسلے کے بعد گزشتہ روز صدر گوٹابیا راج پاکسے فوجی طیارے میں مالدیپ فرار ہو گئے تھے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }