برطانیہ، 35 ممالک میں بچوں کو متاثر کرنیوالے پراسرار مرض کا سراغ مل گیا

52

برطانوی ماہرین نے جگر کی اس پراسرار بیماری کا پتہ چلا لیا ہے جو دنیا کے 35 ممالک میں کم عمر بچوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ برطانیہ میں کئی بچوں کے جگر ٹرانسپلانٹ کرنے پڑے ہیں۔

تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا وبا کے دوران لگائے گئے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد دو وائرس ایک بار پھر سامنے آئے جس سے بچے ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہونے لگے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ دنیا کے 35 ممالک میں ایک ہزار سے زائد بچے جن میں بعض کی عمر پانچ برس سے بھی کم ہے، اس مہلک بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں۔ برطانیہ میں اس بیماری سے ابھی تک 12 بچے متاثر ہوئے ہیں جن میں کئی کی زندگی بچانے کے لیے جگر ٹرانسپلانٹ کرنا پڑا ہے۔

لندن اور گلاسگو میں تحقیقی ٹیموں کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران ایڈینو وائرس اور اس سے جڑے دوسرے وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کے لگانے میں دیر ہونے کی وجہ سے بچوں کے اس بیماری مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ تاہم متاثر ہونے والے زیادہ تر بچے جلد صحتیاب ہو جاتے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کچھ بچوں کو جگر کی سوزش کیوں ہو جاتی ہے، شاید اس میں جینیات کا عمل دخل ہو۔

Advertisement

سائنسدانوں نے اس بیماری کے کورونا وائرس یا کووڈ ویکسین سے کسی تعلق کو مسترد کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کالج لندن میں وائرولوجی کے ماہر پروفیسر جوڈتھ بریور کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران جب بچے آپس میں گھل مل نہیں رہے تھے تو وہ ایک دوسرے کو وائرس منتقل نہیں کر رہے تھے جس سے ان میں عام انفیکشن کے خلاف مدافعت پیدا نہیں ہو رہی تھی۔ پابندیاں ہٹنے پر بچوں نے گھلنا ملنا شروع کیا تو نئے انفیکشن نے ان پر حملہ کر دیا جس کے خلاف ان میں قوت مدافعت ہی نہیں تھی۔

گلاسگو یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم کی سربراہ پروفیسر ایما تھامسن کے مطابق ابھی بھی بہت سے سوالات جواب طلب ہیں۔ پیڈیاٹرک ہیپاٹائٹس میں اے اے وی 2 کے کردار کی تحقیقات کے لیے کافی مطالعے کی ضرورت ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }