عراق، مقتدیٰ الصدر کے حامیوں کا پارلیمنٹ کی عمارت پر دھاوا

59

عراق میں معروف شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے حامی پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہو گئے۔ خیال رہے کہ عراق کئی ماہ سے سیاسی طور پر مفلوج ہے اور اس بحران کا کوئی حل نظر نہیں آ رہا۔

سینکڑوں مظاہرین دارالحکومت بغداد کے محفوظ ترین علاقے گرین زون کی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہو گئے تاہم اس وقت وہاں کوئی رکن موجود نہیں تھا۔ عراقی پارلیمنٹ کی عمارت سے متصل بہت اہم سیاسی اور سفارتی عمارتیں بھی واقع ہیں۔ نگراں وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی نے مظاہرین سے فوری طور پر وہاں سے نکل جانے کو کہا۔

یہ مظاہرین وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے محمد السودانی کی حالیہ نامزدگی کی مخالفت کر رہے تھے۔ مظاہرین میں سے بعض کمپلیکس کے آس پاس کی دیواروں پر چڑھنے کے بعد السودانی باہر نکلو جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ اس حوالے سے بعض تصاویر اور وڈیوز میں مظاہرین کو میزوں پر چڑھتے اور عراقی پرچم لہراتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

Advertisement

مقتدیٰ الصدر محمد السودانی کی جماعت کوآرڈینیشن فریم ورک جیسی ایران سے مضبوط روابط رکھنے والی دوسری شیعہ جماعتوں کی مخالفت کرتے ہیں۔ مقتدیٰ الصدر کی جماعت نئے صدر کے انتخاب کے لیے خاطر خواہ حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی جس کے بعد انہوں نے اپنے قانون سازوں کو اجتماعی طور پر مستعفی ہونے کا حکم دے دیا تھا۔ 329 نشستوں کی پارلیمنٹ میں مقتدیٰ الصدر کے 73 اراکین کے استعفے کے بعد ایران نواز سیاسی اتحاد اکثریت میں آ گیا۔

گزشتہ برس اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد سے اب تک سیاسی جماعتیں وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے کسی بھی نام پر متفق ہونے میں ناکام رہی ہیں اور عراق طویل عرصے سے ایک باقاعدہ وزیراعظم سے محروم ہے۔ مقتدیٰ الصدر کے اتحاد نے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں تاہم دوسری جماعتوں کے ساتھ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے کیونکہ کرد اور شیعہ قانون سازوں میں کسی معاہدے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

مقتدی الصدر کے حامی 2016ء میں بھی اس وقت کے وزیراعظم حیدر العبادی سے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرنے کے لیے پارلیمنٹ کی عمارت میں گھس گئے تھے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }