امریکی ریاست ورجینیا کی ایک عدالت نے گزشتہ روز سعودی نژاد کینیڈین شہری محمد خلیفہ کو دہشتگرد تنظیم داعش کی معاونت کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ 39 سالہ دہشتگرد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ داعش کے پراپیگنڈہ ونگ کا اہم رکن تھا اور بہت سی پرتشدد وڈیوز بنانے میں بھی ملوث تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کی فرد جرم کے مطابق کینیڈا کے شہر ٹورنٹو پرورش پانے والے خلیفہ نے 2013ء میں کینیڈا چھوڑ کر شام میں انتہا پسند گروپ داعش میں شمولیت اختیار کر لی۔ عربی اور انگریزی زبانوں میں مہارت کے سبب اُس نے گروپ کے پراپیگنڈہ سیل میں اہم کردار ادا کرنا شروع کر دیا تھا۔ داعش کا پراپیگنڈہ ونگ خاص طور پر غیرملکی یرغمالیوں کی وڈیوز تیار کرنے کا کام کرتا تھا جس میں امریکی صحافی جیمز فولی اور اسٹیون سوٹلوف بھی شامل تھے۔ 2014ء میں ان دونوں کا سر قلم کر دیا گیا تھا۔

2014ء اور 2017ء میں تیار کی گئی دو وڈیوز میں خلیفہ کی انگریزی زبان میں پسِ پردہ آواز شامل تھی جس میں وہ شامی فوجیوں کا سر قلم کرتا ہوا بھی نظر آیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے یہ دونوں وڈیوز عدالت میں پیش کیں اور انہیں غیر معمولی طور پر پرتشدد قرار دیا۔ داعش میں مزید لوگوں کو بھرتی کرنے کے مقصد سے فرانس اور بیلجیئم میں ہونے والے حملوں پر مبنی جو وڈیوز تیار کی گئیں اس میں مبینہ طور پر خلیفہ نے اپنی آواز میں تفصیل بیان کی تھی۔ یہ وڈیوز دوسروں کو بھی اسی طرح کی پُرتشدد کارروائیوں میں حصہ لینے کی ترغیب دیتی ہیں۔

Advertisement
محمد خلیفہ کو جنوری 2019ء میں امریکی اتحادی کرد فوج نے ایک مشترکا آپریشن میں پکڑا تھا۔ شام میں قید کے دوران اس نے کینیڈا کے معروف میڈیا ادارے سی بی سی کو ایک انٹرویو بھی دیا تھا جس میں اس نے اپنے کیے پر کسی پشیمانی کا اظہار نہیں کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیوی اور تین بچوں کے ساتھ اس شرط پر کینیڈا واپس جانا چاہتا ہے کہ وہاں اس پر کوئی مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ دسمبر 2021ء میں اعتراف جرم کرنے سے قبل اسے اکتوبر میں ایف بی آئی کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
Advertisement