عراقی پارلیمنٹ کے سامنے دوسرے روز بھی سینکڑوں مظاہرین کا احتجاج

52

عراق میں بدعنوانی اور سیاسی بدانتظامی کے خلاف شیعہ مبلغ مقتدیٰ الصدر کے سینکڑوں حامیوں نے کل دوسرے دن، اتوار کے روز بھی پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج جاری رکھا اور رات بھر دھرنا دیا۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مظاہرین نےآنسو گیس، واٹر کینن اور 47 ڈگری درجہ حرارت کے باوجود بغداد کے گرین زون میں سفارتی اور سرکاری عمارتوں کی طرف جانے والی شاہراہوں سے کنکریٹ کی بھاری رکاوٹیں ہٹا کر پارلیمنٹ کمپلیکس پر دھاوا بول دیا۔ عراقی وزارت صحت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے مابین تصادم میں کم ازکم 100 مظاہرین اور25 سکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ عراق میں اکتوبر 2021ء میں ہونے والےعام انتخابات کے تقریباً 10 ماہ بعد بھی سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے باوجود اب تک نئی حکومت تشکیل نہیں پا سکی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مقتدیٰ الصدر سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے ذریعے یہ اشارہ دے رہے ہیں کہ نئی حکومت کی تشکیل میں ان کے اثر و رسوخ کو مدنظر رکھا جائے۔ عراقی مظاہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت پارلیمنٹ میں موجود سیاستدان ان کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔ مظاہرین میں سے کچھ نے قریبی عمارتوں میں گزشتہ رات گزاری جبکہ کئی افراد نزدیکی سبزہ زاروں میں چٹائیاں اور کھجور کے پتے بچھا کر رات بھر بیٹھے رہے۔

Advertisement

عراق کے شمال میں موجود کرد حکام نے اپنے دارالحکومت اربیل میں مذاکرات کی میزبانی کی پیشکش کی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے عراق میں بڑھتی کشیدہ صورتحال کے بارے میں حکام کو خبردار کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عراق میں مؤثر قومی حکومت کی تشکیل کے لیے پُرامن اور جامع مذاکرات پر زور دیا ہے۔

Advertisement

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }