اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اینتونیوگوئیتریس نے خبردارکیا ہے کہ دنیا تباہ کن ایٹمی جنگ سے ایک غلط اندازے سے دوری پرہے۔ اورہم سرد جنگ کے بعد سے اس کےاطراف میں ہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اب تک غیرمعمولی طورپرخوش قسمت ثابت ہوئے ہیں۔ بڑھتی ہوئی عالمی کشیدگی کے درمیان، ’انسانیت صرف ایک غلط فہمی ہے، اور ہم جوہری تباہی سے محض ایک غلطی کی دوری پرہیں‘
ان خیالات کا اظہارانہوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پردستخط کرنے والے ممالک کی کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کیا۔
این پی ٹی (نان پرولیفیریشن آف نیوکلیئرویپنز) کے نام سے یہ معاہدہ 1968 میں کیوبا کے میزائل بحران کے بعد متعارف کرایا گیا تھا۔
اس واقعے کو پوری دنیا میں ایک ایسے وقت کے طورپردیکھا جاتا ہے جب دنیا جوہری جنگ کے قریب ترین پہنچ چکی تھی۔
Advertisement
یہ معاہدہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤکوروکنے اورجوہری اسلحے کی مکمل طورپرتخفیف کے حتمی مقصد کوحاصل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
اینتونیوگوئیتریس کا مزید کہنا تھا کہ روئے زمین پرموجود تقریبا ہرملک این پی ٹی معاہدے پر دستخط کرچکا ہے، جن میں دنیا کی پانچ بڑی ایٹمی طاقتیں بھی شامل ہیں۔
لیکن کچھ مٹھی بھرطاقتیں ایسی بھی ہیں جنہوں نے اس معاہدے پردستخط نہیں کیے ہیں، اس معاہدے پردستخط نہ کرنے والے ممالک میں سے چارہندوستان، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل ایسے ہیں جن کے پاس جوہری ہتھیارہیں یا ان کی موجودگی کا شبہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جوہری تباہی سے بچنے کے لیے دنیا کی خوش قسمتی زیادہ عرصے برقرارنہیں رہ سکتی۔
لہذا دنیا ایسے تباہ کن ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے اپنا کردارادا کرے کیوں کہ قسمت حکمت عملی نہیں ہے اورنہ ہی یہ جغرافیائی سیاست کے تناؤکو جوہری تصادم سے روکنے کی شیلڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی کشیدگی ’نئی بلندیوں پرپہنچ رہی ہے‘، خاص طورپریوکرین پر حملہ، جزیرہ نما کوریا اورمشرق وسطیٰ میں کشیدگی وغیرہ۔
Advertisement
واضح رہے کہ فروری میں یوکرین پرحملے کے چند دن بعد روس پرخطے میں کشیدگی بڑھانے کا الزام لگنے پرصد ولادیمیرپوٹن نے ملک کی جوہری قوتوں کوہائی الرٹ کردیا تھا۔
صدرپوٹن نے اپنی راہ میں حائل ہونے کی کوشش کرنے والے ممالک کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا ’ کہ روس کا وجود خطرے میں پڑا تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال ہماری جوہری حکمت عملی کا حصہ ہے۔
Advertisement