کوویڈ-19 کے خلاف امارات میں لوگوں کے ردعمل نے دوسری عالمی جنگ میں برطانوی عوام کے اتحاد کی یاد تازہ کردی:ڈاکٹر

162

متحدہ عرب امارات کی کوویڈ-19 کے خلاف جنگ میں صف اول میں شامل سینئر برطانوی ڈاکٹر نے کہا ہے کہ مایوسی اور چیلنجوں کے باوجود وبا نے انسانیت پر ان کے اعتماد کو تقویت بخشی ہے۔ ابوظہبی ہیلتھ سروسز کمپنی ، سی ایچ اے کے زیر انتظام العین اسپتال کے کنسلٹنٹ آرتھوپیڈک اور ٹراما سرجن ڈاکٹر میلکم ڈی پوڈ مور نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کے اسپتالوں کے اندر اور باہر ، کسی کی بھی قومیت ، طبقے یا مسلک سے قطع نظر ، ہر ایک ایک دوسرے کے ساتھ آرہا ہے جسے دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ یہ منظر مجھے دوسری عالمی جنگ میں برطانوی عوام کے متحدہ محاذ کی یاد دلاتا ہے ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بحران کیسے انسانوں کے اند چھپی خوبیوں کو باہر لاتے ہیں۔ برطاونی ڈاکٹر جنہوں نے کوویڈ-19 کا علاج کرنے والے اپنے ساتھیوں کی مدد کے لئے مارچ سے اپنی آرتھوپیڈک پریکٹس کو وقتی طور پر چھوڑ رکھا ہے نے امارات نیوز ایجنسی وام کے ساتھ اپنے نئے تجربات کا تبادلہ کیا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اسپتال میں نہ صرف طبی عملہ جیسے نرسز اور ڈاکٹرز ، بلکہ پیرا میڈیکس ، کلینرز ، باورچی خانے کے کارکن اور سیکیورٹی اہلکاروں سمیت دیگر تمام افراد ایک دوسرے کی مدد کے لئے اضافی وقت دیتے ہیں۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک دن وہ جلدی میں کھانا ساتھ لانا بھول گئے مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ کسی نے پہلے ہی میرے لئے کھانے کا آرڈر دے رکھا ہے ۔ دوسرے لوگ بھی آپ کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔اسی طرح ، اسپتالوں کے باہر سرکاری ایجنسیاں ، خیراتی ادارے اور کمیونٹی گروپ ضرورت مندوں کو کھانا اور دیگر امداد فراہم کررہے ہیں۔ میں دیکھتا ہوں کہ پوری قوم اس مشن میں ایک ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے 28 سالہ کیریئر کی یہ سب سے مشکل صورتحال ہے لیکن یہ سب سے زیادہ پر امید صورتحال بھی ہے کیونکہ انسان اس موقع پر آرہے ہیں اور اپنی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر پوڈمور نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ اس رابطے پر یقین کیا ، جب میں کچھ مریضوں کے لواحقین سے بات کرتا ہوں تو میں ان کے غم اور خوف کو سمجھ سکتا ہوں۔ وہ اس طبی حالت کوآسان زبان میں بیان کرنے کی میری کوششوں کی تعریف کرتے ہیں۔ اس سے مجھے ان کے ساتھ بیٹھنے کا موقع ملتا ہے اور یہ سمجھنے کا موقع ملتا ہے کہ مریض کے خاندان پریہ صورتحال کیسے اثر کررہی ہے۔مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ڈاکٹروں کی حیثیت سے ہمیشہ اپنے آپ کو بہتر بنانا ہوگا اور مریضوں کے اہل خانہ سے بات کرنے کے لئے وقت نکالنا ہوگا۔ وبا سے نمٹنے کے لئے میڈیکل انفراسٹرکچر کے کردار کے بارے میں برطانوی ڈاکٹر نے کہا ادویات کی فراہمی کا سلسلہ ، فرنٹ لائن میڈیکل عملے کے لئے ذاتی حفاظتی سازوسامان اور وینٹیلیٹر جیسے لائف سپورٹ سسٹمز بہت ضروری ہیں انہوں نے کہا متحدہ عرب امارات میں سپلائی چین برقرار اور موثر ہے بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں بھی سازوسامان کی قلت ہے یہاں اس حوالے سے ہر شخص کی جانب سے بہت اچھی کوشش کی گئی ہے ڈاکٹر پوڈمور نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب میں کسی مسلمان ملک میں رہا ہوں۔ یہ دیکھنا بہت دلچسپ ہے کہ یہاں مختلف مذاہب اور ثقافتیں کس طرح قریب سے باہم مل جل رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ میں اسلام کے بارے میں زیادہ نہیں جانتا تھا اس لئے میں نے مذہب کو سمجھنے کے لئے بہت کچھ پڑھا ہے۔ یہاں سب سے اہم چیز جس کا میں نے تجربہ کیا وہ رواداری ہے یہاں مذاہب میں کوئی دشمنی نہیں میرا خاندان بھی اس جگہ کو پسند کرتا ہے۔

Read In English

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }