امارات مریخ مشن کی معلومات مستقبل کے انسانی مشن کیلئے اہم ہیں:یورپی خلائی ایجنسی
یورپی خلائی ایجنسی کے مطابق متحدہ عرب امارات کے مریخ مشن(ہوپ پروب) سے عالمی سطح پر گردوغبار کے طوفانوں کے بارے میں بہتر معلومات حاصل ہونے کی توقع ہے جو مستقبل میں مریخ پر انسانی مشن بھیجنے کے لئے انتہائی اہم ثابت ہونگی۔ یورپی خلائی ایجنسی نے امارات نیوز ایجنسی، وام کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ Hope Probe مریخ مشن کی سائنسی برادری کے لئے ایک اہم شراکت ہوگی۔ متحدہ عرب امارات کی گولڈن جوبلی تقریبات کے موقع پر عرب دنیا کا پہلا بین الاقوامی مشن سات ماہ کے دوران 493.5 ملین کلومیٹر کا سفر طے کرکے فروری 2021 میں مریخ کے مدار میں پہنچنے گا۔ یورپی خلائی ایجنسی چار خلائی ایجنسیوں امریکہ کی نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن، ناسا، سابق سوویت یونین کے خلائی پروگرام اور بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم، اسرو میں سے ایک ہے جنہوں نے کامیابی کے ساتھ مریخ کے مدار تک رسائی حاصل کی ہے۔ دسمبر 2003 میں یورپی خلائی ایجنسی کے ذریعے شروع کی جانے والی مریخ ایکسپریس گذشتہ 17 برسوں سے سرخ سیارے کا چکر لگارہی ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی نے وام کو بتایا کہ Hope Probe سے زمین کے مقابلے میں مریخ کی ماحولیاتی حرکیات کی ایک بڑی تصویر پیش کرتے ہوئے مریخ ایکسپریس اور ٹی جی او کے اعداد و شمار کی تکمیل ہوگی۔ Hope Probe کے پاس دن کے مختلف اوقات اور مختلف موسموں میں مارٹین ماحول کا پہلا جامع نظریہ اکھٹاہوگا اور عالمی سائنسی برادری کو پہلی بار یہ اعداد و شمار ملیں گے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ہونے والے انسانی مشنوں کے لئے عالمی گردوغبار کےطوفانوں کی بہتر تفہیم ہوگی۔ متحدہ عرب امارات کے لئے Hope Probe بڑے بین الاقوامی خلائی اداروں کے
ساتھ مل کر 2117 تک مریخ پر پہلی انسانی آباد کاری منصوبے کی طرف پہلا قدم ہے۔ یورپی خلائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ زندگی کی تلاش مریخ کے تمام موجودہ اور آئندہ کے مشنز کا ایک اہم عنصر ہے۔ ایجنسی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق مریخ کے مشنز کا حتمی مرحلہ انسانی مشن بھیجنا ہونا چاہیئے۔ مضمون کے مطابق مریخ کیلئے انسانی مہم ممکن ہونے کے لئے نئی ٹیکنالوجی تیار کرکے انکا تجربہ کرنا ہوگا۔ یورپی خلائی ایجنسی کے بیان میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ موجودہ تعلقات اور آئندہ کے تعاون کا ذکر کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے خلابازوں کی تربیت میں تعاون کے بعد ہم روبوٹک مشنز کے حوالے سے بھی ممکنہ تعاون کے منتظر ہیں
ابوظبی، 16 جولائی ،2020 (وام)