یو اے ای اتفاق رائے: سب کے لیے یکساں فائدہ(ڈائریکٹرجنرل وام محمدجلال الریائسی)

90

یو اے ای اتفاق رائے: سب کے لیے یکساں فائدہ

ابوظہبی(اردوویکلی):: برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں آج سے 30 سال پہلے عالمی رہنماؤں نے ماحولیاتی بحران سے انسانیت کو درپیش خطرے کو محسوس کیا تھا۔ لیکن اس وقت خطرے کا احساس اس قدر نہیں تھا،کیونکہ ارتھ سمٹ کے عنوان سے ہونے والی اس کانفرنس میں کسی قسم کاکوئی وعدہ سامنے نہ آسکابلکہ متعدد خواہشات اورمختلف مفادات کا غلبہ تھا۔تاہم اچھی بات یہ تھی کہ اس میں اقوام متحدہ کے بینرتلے سربراہی اجلاس کے وقفے وقفے سے انعقاد کامعاہدہ ہوا۔
اس کے بعد سے اور کوپ کے گزشتہ ایڈیشنز نے اہم بنیاد فراہم کی اور کوپ 28 موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں ایک اہم لمحہ ثابت ہوئی ۔ تقریباً تین دہائیوں میں پہلی بار اس کانفرنس میں دنیا بھر کے ممالک کی جانب سے ٹھوس اور حقیقت پسندانہ وعدے کئے گئے، یہ اہم کامیابی کوپ پریذیڈنسی کی سب کو شامل کرنے کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی ہے جس سے اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ سب کی بات سنی جائے اور تمام خیالات پر غور کیا جائے۔
یہ پہلا موقع ہے جب عالمی رہنما، بین الاقوامی اور غیر سرکاری تنظیمیں، اور کاروباری رہنما مسلسل مباحثوں کے بعد کرہ ارض کو بچانے کے لیے واضح اور مخصوص لائحہ عمل پر متفق ہوئے اور اوور ٹائم میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ ‘یو اے ای اتفاق رائے ‘کی صورت میں سامنے آیا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کے لیے ٹھوس منصوبے پر مبنی اقدامات کا ایک تاریخی مجموعہ ہے، جسے دنیا میں سب سے پہلے مشترکہ ہدف کی جانب کثیرالجہتی اور موسمیاتی ڈپلومیسی کی فتح قرار دیا گیا ہے جس پر تمام ممالک متفق ہیں۔

ٹھوس وعدے:

متحدہ عرب امارات کی کوپ28 کے عالمی ایونٹ کے پہلے دن ہی اہم کامیابی اس وقت حاصل ہوئی جب ممالک نے 2030 تک لاسز انڈ ڈیمجز فنڈ اور عالمی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو تین گنا کرنے پر اتفاق کیا۔یہ تاریخی معاہدہ دنیا کے غریب ترین اور سب سے زیادہ کمزور ممالک کو موسمیاتی تباہی کے ناقابل واپسی اثرات سے ہونے والے نقصانات میں مدد کے لیے وضع کیا گیا ہے۔
کانفرنس کے دوسرے دن، صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید النہیان نے آلٹیرا کے آغاز کا اعلان کیا،یہ ایک نیا سرمایہ کاری پلیٹ فارم ہے جس کا مقصد نجی سرمائے کو موسمیاتی سرمایہ کاری میں لانا اور ابھرتی ہوئی منڈیوں میں خاص طور سے گلوبل ساؤتھ میں موسمیاتی مالیات تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔نیا پلیٹ فارم کلائمیٹ ایکشن کے لیے سرمایہ کاری کا سب سے بڑا محرک ہے۔ اس کا مقصد 2030 تک عالمی سطح پر 250 ارب ڈالر جمع کرنا ہے۔
۔11 دسمبرتک،کوپ28 میں 83 ارب ڈالرسے زیادہ کی فنڈنگ ​​اکٹھی ہوئی، جس سے کلائمیٹ ایکشن میں ایک نئے دور کا رخ متعین ہوا ۔ان میں خوراک کے نظام کی تبدیلی اور صحت کے بارے میں پہلی بار اعلامیہ ، نیز قابل تجدید توانائی اور کارکردگی کے بارے میں اعلامیہ کے ساتھ ساتھ بھاری اخراج کرنے والی صنعتوں کو ڈیکاربنائز کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔تاریخی حمایت کے ساتھ گیارہ وعدے اور اعلامیے جاری کیے گئے۔یہ وعدے اپنی جامعیت کے لحاظ سے واضح ہیں اور پہلی بار خوراک کے نظام، صحت، قابل تجدید توانائی، اور کاربن ریموول کو شامل کیا گیاہیں۔

مشترکہ عزم اورآگے بڑھنے کا واضح راستہ:

کوپ28 موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے دنیا کے اجتماعی عزم کے ایک طاقتور ثبوت کے طور پر سامنے آئی جس نے تعاون اور مشترکہ ذمہ داری کے ذریعے، آگے کا ایک غیر واضح راستہ روشن کیا ہے۔ تمام ممالک اور لوگوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنے کا اہم ہدف رسائی میں رہے۔عزائم اورحقیقت کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے،کوپ28 نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مذاکرات میں شامل کرتے ہوئے شفافیت، وضاحت اور انصاف پر مبنی فریم ورک کے اندر اعتماد کی تعمیر نو کی گئی۔

ایک عملی نقطہ نظر

کوپ28 میں ایک عملی نقطہ نظراختیار کیا گیا، کاربن غیر جانبداری اور صفر اخراج کو حاصل کرنے کی جانب موثراور مضبوط پالیسیوں کو ترجیح دی گئی جو اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دیتی ہیں۔ اس میں اعتراف کیا گیا کہ کلائمیٹ ایکشن ترقی اور خوشحالی کو فروغ اور اقتصادی خوشحالی سے نیٹ زیرو اخراج کو حاصل کرنے میں مزید سرمایہ کاری ممکن ہوتی ہے۔

ایک فیصلہ کن دہائی

اقوام متحدہ کے کاربن غیرجانبداری ہدف کو حاصل کرنے اور ترقی پذیر ممالک کو معاوضہ دینے کے بارے میں متنوع بین الاقوامی تناظر اور وژن کے باوجود، کوپ28 پریذیڈنسی نے کامیابی کے ساتھ ایک واضح پیغام دیا کہ موجودہ دہائی موسمیاتی مقاصد کے حصول کے لیے اہم ہے۔ ہمیں موجودہ رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے خاص طور پر تخفیف، موافقت، موسمیاتی مالیات اور لاسز اینڈ ڈیمجزسے نمٹنے میں بات چیت سے ٹھوس اقدامات کی طرف منتقل ہونا چاہیے۔ایک منصفانہ اور شفاف معاہدے تک جلد ازجلد پہنچنے پر مسلسل زور دیا گیا۔ ناکامی یا تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں ۔ فیصلہ کن اقدام ضروری ہے!۔

بزنس لیڈرز:

کوپ28 نے سب کی شمولیت کو تسلیمکرتےہوئے ممالک، بین الاقوامی اور غیر سرکاری تنظیموں کو دعوت دی اور کاروباری رہنماؤں اور توانائی شعبےکے شراکت داروں کے اہم کردار کو تسلیم کیا۔چیلنج اور حل دونوں کی نمائندگی کرنے والے ان اہم فریقین کو شامل کرکے کوپ 28 نے خود کو آج تک کی سب سے زیادہ جامع اور موثر موسمیاتی کانفرنس ثابت کیا۔

صحت، قانون سازی و مذاہب:

پہلی بار، کوپ28 میں باضابطہ طور پر صحت، بین الاقوامی ارکان پارلیمنٹ، اور مذہبی نمائندے شریک ہوئے۔ صحت کے حوالے سے بات چیت اور تعاون کو مرکزی حیثیت دی گئی۔ مزید برآں، بین الپارلیمانی یونین نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ایگزیکٹو اور قانون ساز اداروں کے درمیان مشترکہ ذمہ داری کو اجاگر کرتے ہوئے اپنے اجلاسز کا انعقاد کیا۔

پوسٹ کوپ:

کوپ28 کے بعد منظر نامہ ڈرامائی طور سے تبدیل ہونے والا ہے۔ خاص طور پر، چین اورامریکہ کی جانب سے اپنی پوری معیشتوں میں میتھین اور دیگر غیر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیسز کو کم کرنے کے لیے سامنے آنے والا تاریخی موسمیاتی عزم ،عالمی اخراج سے نمٹنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ کوپ28 کے صدر نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان طے پانے والا اتفاق رائے کوپ28 سے پہلے اہمیت کا حامل ہے۔ یہ واضح اشارہ ہے کہ عالمی چیلنجز کے باوجود، کوپ28 کا موسمیاتی اقدام کا مطالبہ فریقین کو متحد کرنےکے ساتھ ان کے عزائم کو بڑھا رہا ہے۔کوپ28 نے مستقبل کی موسمیاتی کانفرنسزکی کامیابی کے لیے ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ یو اے ای کی مہارت اور مضبوط بین الاقوامی تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے، کوپ28 نے ایک غیر معمولی تجربہ فراہم کیا، جسے شرکاء نے آج تک کا سب سے زیادہ جامع اورموثر قرار دیا۔ یہ کامیابی موسمیاتی تبدیلی کے خلاف ہماری اجتماعی کوششوں میں ایک اہم موڑ ہے، جو ہمارے سیارہ زمین کے مستقبل کے لیے امید اور رفتار کے ایک نئے احساس کا اشارہ ہے۔(نیوزوتصویربشکریہ وام)۔
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

@media print { body { color: inherit; /* Ensures that the color is maintained */ } }