صومالیہ کی پارلیمنٹ میں گزشتہ روز جاری اجلاس کے دوران مارٹر حملہ کیا گیا تاہم اراکین اس حملے میں محفوظ رہے۔ عسکریت پسند گروپ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایوان زیریں کے اجلاس کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا جا رہا تھا اور ناظرین نے بھی دھماکوں کی آوازیں سنیں۔
صومالی پارلیمنٹ میں نومنتخب اراکین نئے صدر کے انتخاب کے لیے اجلاس میں مصروف تھے جب وہاں یہ مارٹر حملہ کیا گیا۔ پارلیمنٹ کے نو منتخب اراکین کا یہ دوسرا اجلاس تھا۔ اس حملے میں عمارت کے قریب موجود متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
القاعدہ سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروپ الشباب نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے جو ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصے سے موغادیشو کی حکومت کے خلاف بغاوت پر اُترا ہوا ہے۔
صومالیہ میں اقوام متحدہ کے مشن یو این ایس او ایم نے اس مارٹر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ وہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کا خواہش مند ہے اور انتخابی عمل کو مکمل کرنے کی کوششوں میں صومالی عوام کے ساتھ ہے۔
ایک برس سے زائد عرصے سے ملتوی ہونے والے عام انتخابات کے بعد گزشتہ جمعرات کو ہی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا تھا۔ ابھی تک کے انتخابات میں 329 میں سے صرف 297 نشستیں پُر ہوئی ہیں۔ یہ انتخابات موجودہ صدر اور وزیراعظم کے درمیان اقتدار کی کشمکش کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
اس ماہ کے اواخر میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے جو ملک کے نئے صدر کے انتخاب سے قبل ضروری ہے۔
صومالیہ کے انتخابات ایک پیچیدہ بالواسطہ رائے شماری کے نظام کے تحت ہوتے ہیں۔ اس کے تحت ریاستی مقننہ اور قبیلے کے مندوبین پہلے ارکان پارلیمنٹ کا انتخاب کرتے ہیں اور پھر اراکین پارلیمنٹ صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے موغادیشو کے ایئرپورٹ پر ہونے والی ایک تقریب کے دوران بھی اسی تنظیم کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس میں نئے اراکین نے باضابطہ طور پر پارلیمنٹ میں اپنی نشستیں سنبھالی تھیں تاہم وہ بھی محفوظ رہے تھے۔