سابق بھارتی لیگ اسپنر کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ آیا بابر اعظم اعظم فیب فور میں شامل ہوں گے یا نہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے اپنی مستقل مزاجی سے سابق کپتانوں اور کرکٹ پنڈتوں کو اس بحث پر مجبور کردیا ہے کہ انہیں فیب فور کا حصہ ہونا چاہیے یا نہیں۔
اس وقت فیب فور میں بھارت کے سابق کپتان ویرات کوہلی، جو روٹ، اسٹیو اسمتھ اور نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن شامل ہیں جو اپنے اپنے ڈیبیو کے بعد سے ہی مستقل مزاجی کے ساتھ پرفارم کرتے آرہے ہیں۔
اکثر کھلاڑیوں کی درجہ بندی کی جاتی ہے تو بابر بھی ان میں لازمی شامل ہوتا ہے جبکہ وہ پہلے ہی 23 سنچریاں اسکور کرچکے ہیں۔
علاوہ ازیں بابر اعظم اس وقت تمام فارمیٹس کی ٹاپ فائیو فہرست میں بھی شامل ہیں جبکہ ٹیسٹ کی بلے بازوں کی فہرست میں ان کا پانچواں اور محدود اوورز کی کرکٹ میں پہلا نمبر ہے۔
دریں اثناء سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ نے بھی اس بحث پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ بابر کو اس زمرے میں ڈالنا قبل از وقت ہوگا جب کہ انہوں نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ آگے چل کر ان کا نام کھیل کے لیجنڈز میں شامل ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ کہنا بہت جلد ہے کہ آیا وہ فیب فور میں شامل ہو سکتے ہیں۔ مجھے یہ بھی نہیں معلوم کہ فیب فور میں کون کون ہیں۔ لیکن بابر میں یقینی طور پر وہ معیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت زیادہ پراعتماد اور تکنیک کے ساتھ ایک مناسب بلے باز ہیں۔ آگے بڑھ کر وہ کرکٹ کے لیجنڈز میں سے ایک ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بابر کو کھیلنے دیں اور اپنی ٹیم کے لیے زیادہ سے زیادہ رنز بنانے دیں جبکہ وہ ٹیلنٹ کے لحاظ سے کسی اور سے کم نہیں ہیں۔