جرمن عوام کی اکثریت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر ہتھیاروں کی فراہمی جاری رہی تو یوکرین کی جنگ دوسرے ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے جبکہ جرمن حکومت نے یوکرین کو طیارہ شکن میزائلوں سے لیس ٹینک فراہم کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔
جرمن نشریاتی ادارے آر ٹی ایل ۔ این ٹی وی کی جانب سے کرائے گئے ایک حالیہ سروے کے نتائج کے مطابق جرمن باشندوں میں سے 56 فیصد نے روس یوکرین جنگ میں یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
اکثریتی جرمن عوام کا خیال ہے کہ ہتھیاروں کی فراہمی جاری رہی تو یوکرین کی جنگ کے شعلے دیگر ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں تاہم سروے میں شریک جرمن باشندوں میں سے 39 فیصد کی رائے اس سے مختلف ہے۔ 26 فیصد کے خیال میں یوکرین جنگ کو عسکری طریقے سے ہی جیتا جا سکتا ہے جبکہ 63 فیصد اس جنگ کے خاتمے کو سفارتکاری کے ذریعے سے ہی ممکن بنائے جانے پر یقین رکھتے ہیں۔
سروے میں شامل جرمن باشندوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ سوشل ڈیموکریٹ لیڈر اور موجودہ جرمن چانسلر اولاف شولز کی یوکرین کی جنگ کے بارے میں سیاسی سمت درست ہے۔ جرمن چانسلر نے اپنی یوکرین پالیسی میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور حکومتی اتحاد کے مطالبات سے قطع نظر یوکرین کے لیے مزید ہتھیاروں کی فراہمی اور روس کے خلاف فیصلہ کُن کارروائی کا راستہ اختیار کیا ہے۔
مغربی طاقتوں کی روس پر پابندیوں کے بعد یورپ میں توانائی بحران شدید ہوتا چلا گیا۔ توانائی بحران کے حوالے سے ہونے والے سروے میں حصہ لینے والوں کی 38 فیصد تعداد کا خیال ہے کہ چاہے توانائی کی فراہمی میں رکاوٹ اور قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہی کیوں نہ ہو، جرمنی کو مکمل طور پر روسی گیس پر انحصار ختم کر دینا چاہیے۔ دوسری جانب 56 فیصد نے کہا کہ جرمنی کو مکمل طور پر روس کے بغیر کام نہیں کرنا چاہیے۔
جرمن باشندوں میں اس وقت سب سے بڑی تشویش یوکرین جنگ سے پیدا ہونے والا معاشی اور توانائی بحران، اور بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔ جرمن عوام یوکرین جنگ کے ایک تیسری عالمی جنگ کی شکل اختیار کرنے کے امکانات سے خوف زدہ ہیں۔
ایک تہائی جرمن باشندوں کو کورونا کی ایک نئی لہر کا خوف اور تشویش لاحق ہے۔ اس کے علاوہ جرمن باشندوں کا 19 فیصد یوکرین جنگ کی وجہ سے بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی جرمنی آمد کے سبب پیدا ہونے والے سماجی مسائل سے پریشانی اور تشویش کا شکار ہے۔