امریکا اور جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو خبردار کرنے کے لیے اپنی مشترکا فوجی مشقوں میں توسیع پر غور کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بات امریکی صدر جو بائیڈن اور جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سوک یول نے سیول میں باہمی ملاقات کے بعد کہی۔
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں دونوں حلیف ممالک کے صدور نے گزشتہ روز ملاقات کے بعد ایک مشترکا پریس کانفرنس میں کہا کہ واشنگٹن اور سیول نے شمالی کوریا کی طرف سے لاحق جوہری خطرات کے پیش نظر فوجی مشقوں کا دائرہ کار بڑھانے پر غور کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکا اور جنوبی کوریا کی موجودہ قیادت کا یہ فیصلہ دونوں ممالک کی گزشتہ قیادت کی سوچ کے بالکل برعکس ہے۔ صدر بائیڈن کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور صدارت میں امریکا اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کا سلسلہ ختم کرنے پر غور اور شمالی کوریا سے بہتر تعلقات اور مفاہمتی سوچ کا بھی اظہار کیا تھا۔
اسی طرح جنوبی کوریا کے نئے صدر یون سوک یول کے پیش رو مون جے اِن بھی اپنے دور اقتدار میں حریف ہمسایہ ملک شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کی پالیسی پر کاربند تھے تاہم شمالی کوریا کی طرف سے اس کا کبھی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔
Advertisement
صدر جو بائیڈن اور صدر یون سوک یول نے شمالی کوریا سے متعلق خیال کا اظہار کیا کہ امریکا اور جنوبی کوریا مل کر تمام ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کا مشترکا ہدف شمالی کوریا کو پوری طرح غیر جوہری بنانا ہے۔
صدر جو بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے شمالی کوریا میں کورونا وائرس کے تیز رفتار پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے کورونا ویکسین فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے تاہم اس کا شمالی کوریا نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔
ایک سوال کے جواب میں صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات پر بھی غور پر کر سکتے ہیں تاہم اس کے لیے کم جونگ ان کی سنجیدگی لازمی ہے۔