جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یاسین ملک پر عائد کردہ بے بنیاد و من گھڑت الزامات پر بھارتی عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا سنادی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مجموعی طور پر یاسین ملک کو دو مرتبہ عمر قید اور پانچ مرتبہ 10/10سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں اور ان پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے اے بی پی لائیو کے مطابق بھارتی عدالت نے کچھ دیر قبل حریت رہنما یاسین ملک کو جیل بھیجنے کا بھی حکم دیا تھا۔
یاسین ملک نے بھارتی عدالت میں مؤقف دیا کہ آزادی کیلئے جدوجہد جرم ہے تو قبول کرتا ہوں، نتائج سے بھی واقف ہوں۔
بھارتی نشریاتی اداروں اور خبر رساں ایجنسی کے مطابق دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے حریت رہنما یاسین ملک کی سزا کی مدت پر آج یعنی بدھ کو سماعت مکمل کر لی ہے،بھارتی عدالت نے طے شدہ شیڈول کے مطابق فیصلہ دوپہر ساڑھے تین بجے سنانا تھا۔
Advertisement
واضح رہے کہ حریت رہنما یاسین ملک پر دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے فنڈنگ کا بے بنیاد و من گھڑت الزام ہے،یاسین ملک کو بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر1999 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یاسین ملک کو بھاری سیکورٹی کے ساتھ عدالت میں پیش کیا گیا۔
واضح رہے کہ جے کے ایل ایف کے سربراہ یاسین ملک کو گزشتہ سماعت میں عدالت نے قصور وار قرار دیا تھا جب کہ دوران سماعت این آئی اے نے حریت رہنما یاسین ملک کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
پٹیالہ ہاوس کورٹ کے اسپیشل جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو یاسین ملک کو قصوروار قراردیا تھا اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کو اس کی مالی حالت کا تخمینہ لگانے کا بھی کہا تھا۔
یاسین ملک نے جواب دیتے ہوئے عدالت سے کہا کہ بھارتی تحقیقاتی اداروں نے عدالت سے سزائے موت دینے کی درخواست کی۔
ان کا کہنا تھاکہ میں یہاں کوئی بھیک نہیں مانگوں گا آپ نے جو سزا دینی ہے دے دیجیے۔
یاسین ملک نے کہا کہ اگر میں دہشت گرد تھا تو بھارت کے سات وزیراعظم مجھ سے ملنے کشمیر کیوں آتے رہے؟۔
اس کے علاوہ یاسین ملک نے عدالت سے چند سوال پوچھے ،انہوں نے کہا کہ اگر میں دہشت گرد تھا تو اس پورے کیس کے دوران میرے خلاف چارج شیٹ کیوں نہ فائل کی گئی؟،اگر میں دہشت گرد تھا تو وزیراعظم واجپائی کے دور میں مجھے پاسپورٹ کیوں جاری ہوا؟،اگر میں دہشت گرد تھا تو مجھے بھارت سمیت دیگر ملکوں میں اہم جگہوں پر لیکچر دینے کا موقع کیوں دیا گیا؟
عدالت نے یسین ملک کے سوالات کو نظر انداز کیا اور کہا کہ ان باتوں کا وقت گزر گیا، اب یہ بتائیں کہ آپ کو جو سزا تجویز کی گئی ہے اس پر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو بولیے۔
عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہےجو انڈین وقت کے مطابق 25 مئی 2022 (بدھ) کو سہ پہر ساڑھے تین بجے سنایا گیا۔
واضح رہے کہ یاسین ملک پر عائد کردہ الزامات پر ماہرین قانون کے مطابق کم سے کم سزا عمر قید کی سنائی جا سکتی تھی۔