یوکرینی صدر زیلنسکی نے مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ روس کے ساتھ کھیلنا بند کریں اور اس کی بےحسی پر مبنی جنگ رکوانے کے لیے مزید سخت پابندیاں عائد کریں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرینی صدر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ہر صورت آزاد رہے گا تاہم، سوال صرف یہ ہے کہ اس آزادی کی قیمت کیا ہوگی۔
یوکرین پر روس کے حملے کو تین ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ روس نے شروع میں یوکرین کے دارالحکومت کیف کو نشانہ بنایا اور اب وہ صنعتی اعتبار سے اہم مشرقی ڈونباس کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ روس 2014 سے اس علاقے میں سرگرم علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
یوکرینی صدر زیلنسکی کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ یوکرین ہمیشہ آزاد رہے گا۔ یہ ٹوٹ نہیں سکتا۔ اس وقت سوال صرف ایک ہے اور وہ یہ کہ ہمارے لوگوں کو اپنی آزادی کی اور روس کو ہمارے خلاف اس کی بے حسی سے عبارت جنگ کی کتنی قیمت چکانی ہے۔
واضح رہے کہ یورپین یونین کے ممالک کے درمیان روس پر تیل کی درآمد سمیت دیگر پابندیوں کے حوالے سے مشاورت کا چھٹا دور جاری ہے لیکن ابھی تک اس پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔ ہنگری نے اپنے مخصوص اقتصادی چیلنجز کو بنیاد بنا کر اس منصوبے کی مخالفت کی ہے۔
Advertisement
علاوہ ازیں، روس کے یوکرین پر حملے کو تین ماہ سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے اور لاکھوں افراد یوکرین سے نقل مکانی کر کے دوسرے ممالک میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔ اقوام متحدہ متعدد بار جنگ روکنے کی اپیل کر چکی ہے لیکن اس کا کوئی نتیجہ ابھی تک سامنے نہیں آیا۔