برطانوی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ برطانیہ ایک ہزار سے زائد افغان نے بھاگ کر برطانیہ میں پناہ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی ہوم آفس کی جانب سے جاری اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ایک ہزار سے زائد افراد نے افغانستان سے نقل مکانی کی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق سال رواں کے پہلے تین ماہ میں ایک ہزار 94 افغانوں نے ملک چھوڑنے کے لیے پُرخطر راستے اختیار کیے۔ 2021میں ایک ہزار تین سو 23 افغان شہریوں نے اپنا ملک چھوڑنے کی کوشش کی۔
اعدادوشمار میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ برطانیہ جانے والے 90 فیصد افغان شہریوں کو سیاسی پناہ دی گئی، تاہم اس میں برطانیہ میں رہنے کی وہ دو سکیمیں شامل نہیں جو اگست میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانوں کے لیے بنائی گئی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق 12 ماہ سے پناہ کے منتظر غیر افغان مہاجرین کی تعداد تقریباً دو گنا ہو گئی ہے اور 66 ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ نو ہزار ہو گئی ہے۔
Advertisement
اس ضمن میں رفیوجی کونسل کے سی ای او انور سلیمان کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگوں کا سیاسی پناہ کے لیے منتظر ہونا پریشان کن ہے اور اسی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں غیرمحفوظ مرد، خواتین اور بچے پھنس کر رہ گئے ہیں۔کام کی ممانعت کی باعث لوگ سات اعشاریہ 55 ڈالر سے بمشکل گزارا کر رہے ہیں۔ ان کو اپنے مستقبل کے بارے میں کچھ معلوم نہیں اور یہ اچھی صورت حال نہیں ہے۔
دوسری جانب ہوم آفس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس نے افغانستان، یوکرین اور ہانگ کانگ سے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو نکلنے میں مدد دی تھی۔