فلسطینی حکام نے الخلیل شہر کے ایک متروکہ فوجی علاقے میں واقع رہائشی عمارت کو اسرائیلی آباد کاروں کو فروخت کیے جانے کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں جبکہ عمارت کے مالک نے فروخت کے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔
تقریباً ایک ہزار مربع میٹر رقبے پر محیط یہ رہائشی عمارت ہیبرون کے مشرق میں کریات اربع کی بستی کے قریب واقع ہے جو تیس برسوں سے ویران پڑی تھی۔
گزشتہ جمعہ کو تقریباً 15 یہودی آباد کار خاندان رہائش کے لیے فرنیچر اور دیگر سامان کے ساتھ عمارت میں داخل ہوئے۔ عمارت کے مبینہ خریدار ہانی حرش نامی شخص نے بتایا کہ اس نے یہ عمارت ریئل اسٹیٹ میں کام کرنے والے فلسطینی تاجروں کے ایک گروپ کے ساتھ شراکت میں خریدی ہے۔
دوسری جانب یروشلم میں رہائش پذیر عمارت کے مالک محمد عید الجعبری نے سوشل میڈیا پر پوسٹ ایک وڈیو میں مکان یہودی آباد کاروں کو فروخت کرنے کے الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے عمارت خریدنے کے جعلی دعوے کے خلاف پولیس کو شکایت درج کرائیں گے۔
Advertisement
اس دوران محمد عید الجعبری نے یہ بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے عمارت کو واپس لینے سے قبل یروشلم کے ایک وکیل داؤد العزہ کے ذریعے یہودی آباد کار ہانی حرش کو ابتدائی طور پر تقریباً سات لاکھ ڈالر میں فروخت کرنے کا سودا کیا تھا لیکن جب مکان کی فروخت کی خبر پھیلنے کا شک ہوا تو انہوں نے سودا منسوخ کردیا تھا۔
سیٹلمنٹ اینڈ وال ریزسٹنس کمیشن کے فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ یروشلم میں مقیم فلسطینی وکیل کا یہی کام ہے کہ وہ جائیدادیں خرید کر اسرائیلی آباد کاروں کو فروخت کر دیتا ہے اور اس نے سات لاکھ ڈالر کے عوض مذکورہ عمارت فروخت کی تھی۔