امریکی صدر جو بائیڈن نے قانون سازوں سے اسلحے کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت قوانین منظور کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ ملک میں بڑھتے فائرنگ کے واقعات پر قابو پایا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر جو بائیڈن نے ہتھیاروں پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم اور کتنا قتل عام کا سامنا کر سکتے ہیں؟ انہوں نے رپبلکن سینیٹرز کی اکثریت کی جانب سے سخت قوانین کی حمایت سے انکار کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر ذمے دارانہ رویہ قرار دیا۔ واضح رہے کہ رپبلکن سینیٹرز نے اسلحے کی روک تھام کے لیے سخت قوانین کی مخالفت کی ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ قانون سازوں کو ہتھیاروں کی خریداری کے لیے عمر کی حد 18 سے 21 سال تک بڑھانی چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ آتشیں اسلحے کے محفوظ ذخیرے کو لازمی قرار دینے اور اسلحہ سازوں کو ان کی مصنوعات کے ساتھ ہونے والے جرائم کا ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں۔ امریکا میں بہت سے تعلیمی ادارے اور مقامات قتل و غارت گری کے میدان بن چکے ہیں۔
Advertisement
امریکی صدر نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پولیس اہلکاروں سے زیادہ اسکول جانے والے بچے فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں، اس کے بارے میں سوچیں۔ انہوں نے ٹیکساس کے ایلیمنٹری اسکول کے ایک طالبعلم کا حوالہ بھی دیا جس نے مسلح شخص سے چھُپنے کے لیے اپنے مردہ ہم جماعت کا خون خود پر لگایا تھا۔
بفلو کی سپر مارکیٹ میں 10 سیاہ فام افراد فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے جبکہ ٹیکساس کے اسکول میں مسلح شخص نے 19 بچوں اور دو اساتذہ کو قتل کر دیا تھا۔ رواں ہفتے ان واقعات کی روک تھام پر غور کے لیے نو سینیٹرز نے ملاقات کی تاہم اسی دوران بدھ کو اوکلاہوما میں ایک اور واقعہ پیش آ گیا۔
اوکلاہوما سٹی سے تقریباً 160 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر ٹلسا کے ایک میڈیکل سینٹر میں فائرنگ سے چار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔