روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغربی ممالک کو دھمکی دی ہے کہ اگر یوکرین کو لانگ رینج میزائل فراہم کیے گئے تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا اور ان اہداف کو بھی نشانہ بنایا جائے جنہیں ابھی تک نہیں بنایا گیا۔
صدر پیوٹن نے گزشتہ روز ٹيلی وژن پر نشر کردہ اپنے بيان ميں يہ دھمکی دی تاہم انہوں نے يہ نہيں بتايا کہ روسی افواج يوکرين ميں کن مقامات کو ہدف بنا سکتی ہيں۔
امريکی صدر جو بائيڈن نے چند دن پہلے يوکرين کو لانگ رينج ميزائل فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم انہوں نے یوکرینی حکام سے یہ یقینی دہانی مانگی تھی کہ يہ ميزائل روس کے اندر حملوں کے ليے استعمال نہيں کيے جائيں گے۔
واضح رہے کہ امریکی لانگ رینج میزائل 80 کلومیٹر تک اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسری جانب یوکرینی حکام اتحادیوں سے ایسے میزائل سسٹم دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو بیک وقت سینکڑوں راکٹ فائر کرنے کے ساتھ ساتھ طویل فاصلے تک اپنے ہدف کو درست نشانہ بنا سکیں۔ یوکرینی حکام کو امید ہے کہ اس ہتھیار سے جنگ کا پانسہ ان کے حق میں پلٹ سکتا ہے۔
Advertisement
اُدھر روسی وزارتِ دفاع نے دعوٰی کیا ہے کہ يوکرينی دارالحکومت کيف ميں گزشتہ صبح کيے گئے فضائی حملوں ميں اتحاديوں کی طرف سے فراہم کيے گئے ٹينکوں کو نشانہ بنايا گيا ہے۔ مشرقی يورپی ممالک کی جانب سے فراہم کیے گئے ٹينک اور بکتربند گاڑياں ايک ورکشاپ ميں چھپائے گئے تھے۔ 28 اپريل کے بعد سے يہ کيف پر پہلے حملے تھے۔
دوسری جانب يوکرينی صدر کے مشير ميخائلو پودولياک نے کہا ہے کہ جنگ ايک نئے مرحلے ميں داخل ہو چکی ہے اور مزيد دو سے چھ ماہ تک جاری رہ سکتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کيا کہ اس وقت روس کے بھی سو سے دو سو فوجی يوميہ ہلاک یا زخمی ہو رہے ہيں۔