روس کی جانب سے یورپی ممالک کو گیس کی فراہمی ختم یا کم کر دینے کے بعد ان ممالک کو گیس کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ یورپی حکام گیس کے ممکنہ بحران سے بچنے کے لیے مختلف حل سوچ رہے ہیں۔
یورپی یونین کی کلائمیٹ پالیسی کے سربراہ فرانز ٹمرمانز کا کہنا ہے کہ توانائی کے حوالے سے یورپی یونین اور ماسکو کے مابین تناؤ شدت اختیار کر رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے روس نے نارڈ سٹریم ون گیس پائپ لائن سے گیس کی چالیس فیصد ترسیل کم کر دی تھی۔ ماسکو کا کہنا تھا کہ ایسا تکنیکی مسائل کی بنا پر کیا گیا ہے۔
واضح رہے، روس پہلے ہی پولینڈ، بلغاریہ، نیدرلینڈز، ڈنمارک اور فن لینڈ کو معاوضہ ادا کرنے کے نئے نظام کے تحت ادائیگیاں نہ کرنے پر گیس کی سپلائی بند کر چکا ہے۔
ٹمرمانز کے مطابق یورپی یونین کے ستائیس میں سے دس ممالک نے گیس سپلائی کی کمی کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔ یورپی توانائی سکیورٹی کے حوالے سے ابھی بحران شدہ صورتحال کی کم ترین سطح ہے۔تاہم، ٹمرمنس کا کہنا ہےکہ گیس کی کٹوتی کا خطرہ اب پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔
Advertisement
ان کا مزید کہنا ہے کہ روس توانائی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
دوسری جانب، ماسکو اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
یاد رہے، یوکرین پر حملے سے قبل یورپی یونین اپنی گیس ضروریات کا چالیس فیصد ماسکو سے حاصل کرتا تھا۔ اب ماسکو کی جانب سے گیس کی سپلائی اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کچھ ممالک کو کوئلے کے پاور پلانٹس کے استعمال بڑھانے پر مجبور کر رہا ہے۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ ایسا عارضی طور پر کیا جارہا ہے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اہداف متاثر نہ ہوں۔
ادھر جرمنی جمعرات کو توانائی کے حوالے سے دوسرے ایمرجنسی الرٹ میں داخل ہو گیا ہے۔ یورپ کی سب سے بڑی معیشت نے مارچ میں ایمرجنسی پلان کی پہلی اسٹیج کو ایکٹیویٹ کر دیا تھا۔
گیس بحران سے نمٹنے کا لائحہ عمل
ای یو ممالک کے پاس گیس کی فراہمی کے حوالے سے تین لیولز ہیں اور ان ممالک کے پاس تینوں مراحل میں گیس بحران سے نمٹنے کا پلان موجود ہونا چاہیے۔
پہلا اسٹیج جسے ‘ارلی وارننگ‘ کہا جاتا ہے اس میں گیس کی ترسیل کا معائنہ کیا جاتا ہے۔
دوسرا اسٹیج جیسے ‘الارم‘ کہا جاتا ہے جس میں توانائی کی قیمتوں کو بڑھا دیا جاتا ہے تاکہ گیس کی مانگ میں کمی پیدا کی جا سکے۔
تیسرا اسٹیج جسے ‘ایمرجنسی‘ کہا جاتا ہے، حکومتوں کو یہ حق دیتی ہے کہ وہ گیس کے استعمال کو کم کرنے کے لیے انڈسٹریوں کو اپنی کاروباری سرگرمیاں کم کرنے کے لیے کہہ سکتی ہیں۔
علاوہ ازیں توانائی کے امور سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ روس اور یورپی یونین کے مابین بڑھتی ہوئی چپقلش نے توانائی بحران کو جنم دیا ہے۔ جس کے نتائج مقامی آبادی کو بھگتنے ہوں گے۔ تاحال توانائی بحران سے یورپی یونین نمٹنے سے قاصر ہے۔